وادی میں کافی ریڈ زون ہونے کے نتیجے میں دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی : ڈویژنل کمشنر کشمیر
90کے قریب ریڈ زون ہونے پر ہم لوگوں کی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈال سکتے
سرینگر/26اپریل: وادی کشمیر میں ریڈ زون کافی تعداد میں ہونے کی وجہ سے یہاں پر رہائشی علاقوں میں بھی دکانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی اور اگر مرکزی سرکار کی ہدایت کے مطابق ڈھیل دی جائے گی تو یہ نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے ۔ ڈویژنل کمشنر کشمیر نے کہا کہ تاہم ضروری سہولیات کیلئے کوئی رُکاوٹ نہیں ہوگی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مرکزی سرکار کی جانب سے دی گئی راحت کے مطابق رہائشی علاقوں میں موجود کانوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی ہے ۔وزارت داخلہ نے جمعہ کی شب میونسپل علاقوں میں رہائشی کمپلیکس میں واقع محلوں اور اسٹینڈ اسٹون دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی۔تاہم یوٹی جموں کشمیر باالخصوص وادی کشمیر انتظامیہ نے کہا ہے کہ یہاں پر کافی ریڈ زون ہونے کی وجہ سے یہاں پر دکھانیں کھولنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ حکومت نے ہفتہ کو وادی میں اسٹینڈ اسٹون شاپس کھولنے کے لئے حکومت ہند کی ہدایت پر عمل درآمد نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے ریڈ زون کی وجہ سے یہ اقدام نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ڈویژنل کمشنر کشمیر ، پی کے پول نے بتایا کہ وادی میں ریڈ زون کی ایک بڑی تعداد موجود ہے۔ پول نے کہا ، "محکمہ صحت سے علیحدہ علیحدہ ہدایات جلد ہی آئیں گی۔” حکومت نے جموں و کشمیر میں کم از کم 90 ریڈ یا کنٹینمنٹ زون کی نشاندہی کی ہے ، جن میں سے 76 کشمیر میں آتے ہیں۔ادھر ضلع کمشنر سرینگر ڈاکٹر شاہد چودھری نے سرینگر میں دکانیں کھولنے کے حوالے سے کہا ہے کہ 15 اپریل کے حکم کے مطابق ، لاک ڈاؤن کے دوران صرف ضروری خدمات کی اجازت ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے کے بعد آج پھر سرینگر میں پانچ کیس مثبت آئے ہیں اور ہم اس صورتحال پر کوئی خطرہ نہیں اُٹھاسکتے ۔چودھری نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹویٹر پر جاکر ایم ایچ اے کے احکامات پر عمل درآمد نہ کرنے کے فیصلے کی وضاحت کے لئے سری نگر ضلع کے ریڈ زون کا نقشہ شیئر کیا۔انہوںنے کہا ہے کہ لوگ ہم پر اعتماد کریں ہم لوگوں کی تمام ضروریات بہم رکھنے کے وعدہ بند ہے اور لاک ڈاون پر عمل لوگوں کے حق میں ہی ہے ۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں محکمہ صحت کی جانب سے جلدنئی ایڈوائزری سامنے آئے گی جس کے بعد انتظامیہ کوئی فیصلہ لے سکتی ہے ۔
Comments are closed.