اسلامی تاریخ میں پہلی بار وادی کشمیر کی تمام مساجد جمعہ کے روز رہیں خاموش
لاک ڈاؤن کا نواں دن، نماز جمعہ کی ادائیگی معطل، لوگوںنے گھروں میں اداکی ظہر کی نماز
سرینگر/27مارچ: اسلامی تاریخ میں پہلا بار ہوا ہے کہ وادی کشمیر کی تمام مساجدکے ممبر و محراب جمعہ کے روز خاموش رہے اور لوگوں نے اپنے گھروں میں ہی نماز ظہر اداکی۔ تاہم کہیں کہیں پر اندرونی علاقوں میں مساجد میں آذان ہوئی تاہم مساجد میں پانچ افراد سے زائد داخل نہیں ہوئے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روک تھام کو ممکن بنانے کے لئے وادی کشمیر میں جمعہ کو مسلسل نویں روز بھی مکمل لاک ڈاؤن رہا اور شہر سری نگر سے لے کر ضلع و تحصیل صدر مقامات تک ہر سو سناٹا اور اضطراب و بے قراری کا ماحول طاری رہا۔بیشتر عبادت گاہوں کو رضاکارانہ طور پر بند کیا گیا ہے اور کہیں بھی نماز جمعہ کا اجتماع منعقد نہیں ہوا۔کورونا وائرس کے مثبت کیسوں میں روز افزوں اضافے اور ایک وائرس متاثرہ معزز شخص کی موت سے جہاں لوگ دہشت زدہ ہیں وہیں حکومت نے بھی لوگوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنے کے لئے پابندیوں کو مزید سنگین کیا ہے۔جموں وکشمیر حکومت نے تمام ضلع مجسٹریٹوں اور ضلعی پولیس سربراہاں کو ہدایت دی ہے کہ وہ مذہبی لیڈران تک یہ پیغام پہنچائیں کہ وہ کسی بھی صورت کوئی جلسہ یا اجتماع نہ بلائیں۔حکومتی ترجمان روہت کنسل نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: ‘کورونا وائرس کے خلاف جنگ۔ڈی سیز اور ایس پیز کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ مذہبی لیڈران کو سختی سے خبردار کریں کہ وہ کوئی جلسہ یا اجتماع نہ بلائیں۔وادی کے دیگر ضلع و تحصیل صدر مقامات سے بھی اسی نوعیت کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ضلع انتظامیہ کی طرف سے دفعہ 144 برابر نافذ ہے اور لوگوں کو گھروں میں بیٹھے رہنے کو یقینی بنانے کے لئے پولیس گاڑیاں مسلسل چکر کاٹ رہی ہیں اور لوگوں کو گھروں میں ہی بیٹھنے کی اپیل کرتے ہیں۔وادی میں سری نگر سے لے کر دیہات تک کہیں بھی نماز جمعہ ادا نہیں کی گئی تاہم آزاد ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی کے کسی کسی اندرونی علاقے میں کہیں کہیں پر مساجد میں آذان ہوئی تاہم مسجد کے اندر صرف پانچ افراد داخل ہوئے جنہوں نے مختصر طریقے سے نماز اداکی اور کہیں پر بھی کسی بڑے اجتماع منعقد ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ملی ۔
Comments are closed.