نوازشریف نے بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کر رکھا تھا، سابق ترجمان دفتر خارجہ پاکستان تسنیم اسلم

اسلام آباد/ 16مارچ / کے این ٹی // پاکستان کی سابق دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے انکشاف کیا کہ نوازشریف کی دور حکومت میں انہیں کہا گیا تھا کہ بھارت کیخلاف کوئی بات نہیں کرنی، شریف خاندان بھارت کا حامی تھا، اس کی وجہ شاید ان کا تجارت تھا۔ سابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم نے کہا کہ نواز شریف بھارت کیخلاف بیان بازی سے منع کر رہے تھے۔نوازشریف نے کہا تھا کہ بھارت کے خلاف کوئی بات نہیں کرنی چاہئے،شریف خاندان بھارت کا زبردست حامی تھا، اس کی وجہ شاید ان کا بزنس تھا۔کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق نسیم اسلم نے انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نےبھارت کے خلاف بیان دینے سے منع کیا ہوا تھا۔ان کی ہدایت تھی کہ بھارت کیخلاف کسی طرح کی بات نہ کی جائے۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ شریف خاندان کے بھارت کے حامی ہونے کی وجہ شاید ان کے کاروباری مراسم تھے۔ اسی طرح نواز شریف جب نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں گئے تو کشمیری قیادت سے انہوں نے کوئی ملاقات نہیں جبکہ پاکستانکی ہمیشہ سے ایک پالیسی رہی ہے کہ جو بھی پاکستانی رہنمائ نئی دہلی جاتا ہے وہ وہاں پر حریت قیادت سے ضرور ملتا ہے۔سابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نوازشریف کے دور حکومت میں دفترخارجہ کو یہ بھی ہدایت تھی کہ بھارت بھارتی جاسوسکلبھوشن کا نام نہیں لینا۔ بلوچستان میں بھارتی سرگرمیوں کا ذکر بھی نہیں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی بھیبھارتی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں دیکھی۔ واضح رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے دور حکومت میں ڈان لیکس کا الزام بھی عائد کیا گیا، جس کی انکوائری کے بعد سینیٹر پرویز رشیداور طارق فاطمی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا تھا۔دوسری جانب ن لیگ کی قیادت کا کہنا ہے کہ ان کا کبھی بھارت کی جانب جھکاو¿ نہیں رہا بلکہ ان کی پالیسی خطے میں امن وامان اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کی رہی ہے۔ تاکہ ان کے خطے میں امن کے اچھے اثرات دونوں ممالک کے عوام کی زندگیوں پر خوشحالی کی صورت میں پڑیں۔ اسی طرح سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اقوام متحدہ کے اجلاسوں میں کھل کربھارت کیخلاف اور کشمیریوں کے حق خوداریت کی بات بھی کی۔ جو کہ نوازشریف کی تقاریر آن ریکارڈ موجود ہیں۔

Comments are closed.