سرینگر/16مارچ: جموں کی ایک خصوصی عدالت نے کالعدم تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک کوایئر فورس کے چار عہدیداروں کے قتل معاملے میں قصوروار قرار دیکر ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق جموں کی ایک خصوصی عدالت نے ایک اہم فیصلہ کے تحت محمد یاسین ملک کو سال 1990میں ائر فورس اہلکاروں کی ہلاکت میں قصوروار قرار دیا ۔ بتایا جاتا ہے کہ اس معاملے میں عدالت میں یاسین ملک اور مزید تین افراد کے خلاف چلان پیش کیا گیا جس کے بعد ٹاڈا عدالت نے رنبیر پینل کوڈ کے سیکشن 307,302 اور آرمز ایکٹ کی مختلف دفعات کے تحت ان کے خلاف مقدمہ چلانے کا حکم دیا ہے۔اس سے قبل کورٹ نے اس کیس سے متعلق یاسین ملک کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے کافی شواہد موجود ہونے کا بھی ذکر کیا تھا۔ ےاسےن ملک کے خلاف جموں کی ٹادا عدالت میں1989-90 میں اس وقت کے وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا کرنے اور انڈین ایئر فورس کے چار اہلکاروں کو قتل کرنے کا کیس ہے جو زیر سماعت ہے۔معلوم ہوا ہے کہ دراصل گزشتہ برس اکتوبر میں یاسین ملک، جموں کی ٹاڈا عدالت میں پیش ہونے والے تھے لیکن تہاڑ جیل کے انتظامیہ نے انہیں عدالت میں پیش کرنے سے انکار کیا تھا۔ تب حکام نے دعوی کیا تھا کہ وزارت داخلہ نے انہیں یاسین ملک کو کسی بھی عدالت میں پیش نہ کرنے کی ہدایت دی تھی یاسین ملک کے خلاف پہلا مقدمہ 25 جنوری 1990کو سرینگر کے راول پورہ میں پیش آنے والے ایک واقعہ سے متعلق ہے جس میں انڈین ایئر فورس کے اہلکاروں پر عسکریت پسندوں نے فائرنگ کی تھی اور اس فائرنگ میں چار جوان موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے جبکہ دوسرا کیس سابق وزیر داخلہ مفتی محمد سعید کی بیٹی روبیہ سعید کو اغوا کرنے کا ہے۔(سی این آئی )
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.