جموں وکشمیرمکمل طوربھارت میں ضم ہوا، کسی کے کہنے سے کچھ نہیں ہوگا:اشوک کول

سرینگر17، فروری: جموں و کشمیر اب مکمل طور بھارت میں ضم ہوا ہے، جس کو سبھی جماعتوں نے تسلیم کیا ہے جو ہوا سوا،اب کسی کے کہنے سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ان باتوں کا اظہار بھارتیہ جنتا پارٹی کے سنیئرلیڈراشول کول نے سرینگر میں میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرنے کے دوران کیا ہے ۔ اشوک کول وادی میں ضمنی انتخابات کی تیاریوں کے سلسلے میں وادی کے شمال ،جنوب اور سنٹرل کشمیر میں پنچوں اور سرپنچوں کے ساتھ میٹنگیںطلب کر رہے ہیں ۔اشوک کول نے سبھی عوامی مشکلات کودور کرنے کے لئے سبھی سیاسی جماعتوں کوانتخابات میں حصہ لینے کا مشورہ دیا۔کشمیر نیوز سروس( کے این ایس ) کے مطابق بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر اشوک کول نے بتایا کہ جموں کشمیر بھارت میں مکمل طور ضم ہوا ہے، جس کوسیاسی پارٹیوں نے بھی تسلیم کیا ہے ۔انہوں نے کہا جو ہونا تھا وہ ہوا اب کسی کے کہنے سے کچھ نہیں ہوگا۔اشوک کول سرینگر میں ضمنی انتخابات کے سلسلے میں وادی کے مختلف علاقوں میں منعقد کرنے والی میٹنگوں سے قبل میڈیا کے ساتھ بات کر رہے تھے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے وادی کشمیر کے تمام خالی پنچائتی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اس سلسلے میں تیاریاںشروع کی ہیں ۔ اس سلسلے میں پارٹی کے سینئر لیڈر اشوک کول ضمنی انتخابات کی مہم کو شروع کرنے کے لئے سوموار کو سرینگر پہنچ گئے ہیں۔ اس دوران اشوک کول نے بتایا ان کی پارٹی انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تیار ہیں اور اسلسلے میں وہ وادی کے تمام پنچائتوں میں اپنے امیدوارو ں کے ساتھ الگ الگ میٹنگ طلب کر رہاہے ۔ انہوں نے تمام سیاسی پارٹیوں کو جمہوریت کی مضبوطی اور عوامی مسائل کو دور کرنے کے لئے میدان میں اترنے کا مشورہ دیا ہے ۔میڈیا نمائندوں نے جب اشول کول سے یہ سوال کیاہے کہ باقی پارٹیاں یہ کہہ کر انتخابات میں حصہ نہیں لے گے کہ ان کے سبھی لیڈران جیلوں اور تھانوں میں بند ہیں تو انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال سبھی پارٹیوں کے لیڈران بلکل کھلے تھے اس وقت بھی انہوں نے بائیکاٹ کیا تھا۔ انہوں نے بتایا مزکورہ سیاسی پارٹیوں نے اس وقت بھی ”پراکسی کنڈیٹ “میدان میں کھڑے کئے تھے اور آج بھی ویسا ہی ہو رہا ہے ۔اشوک کول نے کہا کانگریس کا کوئی بھی لیڈر نہ ہی تھانہ اور نہ خانہ نظر بند ہے ۔ اس لئے میں کانگریس سمیت سبھی سیاسی پارٹیوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا مشورہ دیتا ہوں ۔

Comments are closed.