تواریخی قبرستان ’’ملہ کھاہ‘‘ میں مردوں کی جگہ زندہ لوگوں نے ڈھیرہ جمایا

خود غرض عناصر کی خود غرضی اور وقف بورڈ و ضلع انتظامیہ کی غفلت شعاری کا شاخسانہ

سرینگر/17فروری/: تواریخی قبرستان ملہ کھا میں مدفون مردوں کی قبروں پر ناجائز قبضہ کرکے تعمیرات کھڑا کرنے کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس کی وجہ سے ملہ کھا جو ہزاروں کنال اراضی پر پھیلا تھا سکڑ کے رہ گیا ہے اور اب مردوں کیلئے بھی وہاں جگہ کم پڑنے لگی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا وادی کشمیر میں اسلام کے ظہور کے ساتھ ہی ولی کامل امیر کبیر میر سید علی ہمدانی ؒ نے اُس وقت کے حکمرانوں سے اراضی کا ایک بڑا حصہ خرید کر اہل اسلام کے نام وقف کرکے اس کو عید گاہ اور قبرستان کیلئے وقف کیا ۔ اور قریب سات سو برس گزرنے کے بعد بھی کشمیری مسلمان اس اراضی کو اپنے دینی فرائض کیلئے استعمال کرتے آرہے ہیں تاہم گذشتہ 40برسوں سے کچھ خود غرض عناصر نے اس تواریخی قبرستان جس کو عرف عام میں ملہ کھاہ کے نام سے جانا جاتا ہے پر ناجائز قبضہ کررہے ہیں ۔ جبکہ انتظامیہ اور وقف بورڈ کی اس جانب غفلت شعاری اور عدم دلچسپی سے ایسے افراد کے حوصلے بلند ہوتے جارہے ہیں جو ملہ کھاہ پر قبضہ جمائے ہوئے ہیں ۔ ملہ کھاہ کے بیچوں بیچ قبروں پر قبضہ کرکے مکانات تعمیر کئے گئے ہیں جبکہ یہ سلسلہ بدستور جاری ہے اور آج بھی قبرستان کی اراضی پر قبضہ کرکے اس پر تعمیرات کھڑی کی جارہی ہے ۔ نوہٹہ ، بحائو لدین صاحب کی جانب سے قبرستان پر ایک پورا محلہ آباد ہے ۔ جبکہ اسلامیہ کالج حول کی طرف بھی ملہ کھاہ کی زمین کو ہڑپ لیا گیا ہے ۔ جبکہ رعناواری کی طرف پھیلی ملہ کھاہ کی اراضی پر بھی رہائشی مکانات و دکانات تعمیرا کئے جاچکے ہیں۔ قبرستان پر قبضہ کئے جانے کے نتیجے میں قبرستان جو کہ ہزاروں کنال اراضی پر پھیلا تھا اب سکڑتا جارہا ہے اور کناروں کے ساتھ ساتھ اب قبرستان کے بیچوں بیچ بھی رہائشی مکانوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری ہے جس جگہ ایک مکان تعمیرا ہوتا ہے کچھ برسوں بعد وہاں ایک محلہ آباد ہوتا ہے جس کے نتیجے میں قبرستان میں مدفون اموات کیلئے اب ملہ کھاہ کی اراضی تنگ ہوتی جارہی ہے ۔ اس صورتحال پر اگرچہ صوبائی انتظامیہ اقدامات کرکے ملہ کھاہ کی اراضی پر کئے گئے قبضے کو چھڑاتے تاہم انتظامیہ اس جانب کوئی توجہ دینے کی موڈ میں نہیں ہے ۔ اسی طرح اہل اسلام کی جائداد کی دیکھ ریکھ کرنے والا ادارہ وقف بورڈ کے منتظمین آپسی خلفشار اور رسہ کشی میں ہی اُلجھ گئے ہیں اور اہل اسلام سے منسلک جائیداد کی حفاظت کی طرف مذکورہ ادارہ کوئی توجہ نہیں دے رہا ہے جس وجہ بنتا ہے قبرستان پر قبضہ کرنے والوں کی حوصلہ افزائی اور دلیری کا۔ (سی این آئی )

Comments are closed.