عمر عبدا ﷲ کی نظر بندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پرکل سپریم کورٹ میں شنوائی ہوگی
عدالت عظمیٰ نے تین رکنی بینچ نامزد کیا
سرینگر11 فروری//یو پی آئی // سابق وزیر اعلیٰ عمر عبدا ﷲکی نظر بندی کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آج عدالتِ عظمیٰ کے تین رکنی بینچ میں شنوائی ہوگی۔ بتا دیںکہ عمرعبدا ﷲ کی طرف سے اس کیس کی پیروی معروف قانون دان کپل سبل اور شنکر نارائین کرئینگے۔ خبر رساں ایجنسی یو پی آئی کے مطابق نظر بند این سی لیڈر عمر عبدا ﷲکی بہن سارا عبدا ﷲ پائلٹ کی جانب سے کل سپریم کورٹ میں دائر کی گئی عرضی پر آج یعنی بدھوار کو شنوائی ہوگی ۔ معلوم ہوا ہے کہ تین رکنی بینچ جسٹس موہن ، جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس ایم رمنا کی عدالت میں اس کیس کی شنوائی ہوگی۔ نمائندے کے مطابق عمر عبدا ﷲ کی بہن سارا عبدا ﷲ پائلٹ نے جسٹس رمنا کے سامنے عرضی دائر کرتے ہوئے اس کیس کی فوری شنوائی کرنے کی اپیل کی تھی اور عدالت نے اس اپیل کو قبول کرتے ہوئے آج شنوائی کی تاریخ مقرر کی۔ عمر عبدا ﷲکی طرف اس کیس کی پیروی معروف قانون دان اور کانگریس کے سینئر لیڈر کپل سبل اور گوپال شنکر نارائین کرئینگے۔ عرضی گزار نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ میرے بھائی پر غیر قانونی طورپر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا گیا ہے کیونکہ پچھلے چھ ماہ سے وہ نظر بند ہے لہذا اُن پر پی ایس اے عائد کرنا غیر قانونی اور غیر قانونی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ابھی میں اپنے والد فاروق عبدا ﷲ کی پی ایس اے کے تحت نظر بندی سے اُبھری نہیں تھی کہ حکومت نے اب میرے بھائی پر بھی پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کیا ۔ سارا عبدا ﷲنے عرضی میں مزید لکھا ہے کہ چونکہ میرا بھائی پچھلے چھ ماہ سے نظر بند ہے اُس پر پبلک سیفٹی ایکٹ کیسے اور کن بنیاد پر عائد کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نے ڈوئیزر میں لکھا ہے کہ عمر عبدا ﷲ پر اس وجہ سے پی ایس اے عائد کیا گیا کیونکہ وہ لوگوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے حوصلہ افزائی کر رہے تھے۔ سارا عبدا ﷲ کا مزید کہنا تھا کہ اُن کے بھائی کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ قابلِ ذکر ہے کہ عمر عبدا ﷲ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے خلاف اُس کی بہن سارا عبدا ﷲنے ”ہبس کارپس “کے تحت سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی۔ ہبس کارپس کے تحت عرضی دائر کرنے کا یہ مطلب ہے کہ معاملہ حساس ہے اور اس پر فوری طورپر شنوائی کرنے کی ضرورت ہے۔ عدالتِ عظمیٰ نے بھی مانا ہے کہ یہ معاملہ حساس ہے لہذا اس پر فوری شنوائی کرنا ناگزیر بن گیا ہے۔
Comments are closed.