ویڈیو: 26جنوری کے پیش نظر مزاحمتی لیڈران کیخلاف کریک ڈائون، یاسین ملک آبی گزر سے گرفتار
سرینگر:٢٥،جنوری: مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے 26جنوری کیلئے دی گئی ہڑتال اورمجوزہ احتجاجی پروگرام کے پیش نظر پولیس نے جمعہ کو مزاحمتی لیڈران کے خلاف کریک ڈائون شروع کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک اور پیپلزپولٹیکل پارٹی کے چیئرمین انجینئر ہلال احمد وار کو آبی گزر اور راجباغ سے گرفتار کیاگیا ۔دونوں لیڈران کو تھانہ نظر بند کردیا گیا جبکہ کئی لیڈران کو خانہ نظر بند رکھا گیا ۔کشمیر نیو ز نیٹ ورک کے مطابق 26جنوری کے پیش نظر مزاحمتی لیڈران کی گرفتاری کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک کو آبی گزر سے گرفتار کیا ۔ترجمان نے بتایا کہ پولیس کی ایک جمعیت نے لبریشن فرنٹ کے صدر دفتر واقع آبی گزر پر چھاپہ ڈالا ،جہاں سے انہوں نے ملک یاسین کر گرفتار کرکے کوٹھی باغ تھانہ میں نظر بند رکھا گیا ۔گرفتاری سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے محمد یاسین ملک نے کہا کہ ایک طرف بھارت جمہوریت کے بلند وبانگ دعوے کررہا ہے ،دوسری جانب لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کئے جارہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر وادی میں عوام کو جمہوری حقوق سے ہی محروم رکھا جارہا ہے ۔ادھر پیپلزپولٹیکل پارٹی کے مجوزہ احتجاجی پروگرا م کے پیش نظرپولیس نے حریت(ع)کے سینئرلیڈراورپی پی پی کے چیئرمین انجینئرہلال احمدوارکوجمعہ کوبعددوپہرحراست میں لیا۔پی پی پی ترجمان نے ایک بیان میں کہاکہ بعددوپہر3بجے پولیس کی ٹیم نے پارٹی کے مرکزی دفترواقع راجباغ میں چھاپہ ڈالکرانجینئرہلال احمدوارکوگرفتارکرلیا۔ترجمان کے مطابق پی پی پی چیئرمین کوپولیس پارٹی نے حراست میں لینے کے بعدپولیس تھانہ مائسمہ منتقل کیا۔پی پی پی ترجمان نے انجینئرہلال احمدوارکی گرفتاری کوبلاجوازاورغیرجمہوری قراردیتے ہوئے کہاکہ بھارت کوجموں وکشمیرمیں اپنایوم جمہوریہ منانے کاکوئی حق نہیں ۔انہوں نے کہاکہ بھارت سرکارکی ایماء پرکشمیرمیں مزاحمتی لیڈرشپ کواظہاررائے اورآزادانہ سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دی جاتی ہے ۔انہوں کہا کہ ایک ملک جو اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلاتا پھرتا ہے لیکن اصلاً اسی جمہوریت کی آڑ میں اپنے سیاسی مخالفین اور آزادی پسندوں کو جیلوں اور تھانوں میں ٹھونس کر ان کی آواز کو دبانے میں ہی یقین رکھتا ہے کو اپنے آپ کو جمہوری کہلانے اور یوں جمہوریت کی تذلیل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ حق یہ ہے کہ بھارت نے عرصہ دراز سے جموں کشمیر کے لوگوں کو حق آزادی مانگنے کی پاداش میں جس جبر و اذیت کا نشانہ بنا رکھا ہے وہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت ہے کہ اپنے تمام تر دعووں کے باوجود اس ملک کے حکمرانوں کو جمہوریت اور انسانی حقوق کے تحفظ سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس ملک نے ہماری آزادی کو طاقت کے زور پر دبا رکھا ہے اُس کا یوم جمہوریہ ہمارے لئے ہر صورت میں یوم سیاہ ہی ٹھہرتا ہے۔ فرنٹ چیئرمین نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب و منشاء یہ ہوا کرتا ہے کہ لوگوں کی خواہشات کا احترام کیا جائے اور انہیں اُن کی مرضی کے مطابق اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کی آزادی دی جائے۔ لیکن حق یہ ہے کہ بھارت اپنے تمام تر جمہوری دعوئوں کے باوصف پچھلی چھ دہایئوں سے کشمیریوں کے جمہوری حق پر شب خون مارے ہوئے ہے۔خود ہندوستان کے لیڈران بشمول بھارتی وزیراعظم جواہر لال نہرو بھی شامل ہیں نے جموں کشمیر کے لوگوں اور انٹرنیشنل کیمونٹی کے سامنے کشمیریوں کے اس حق کو تسلیم کیا تھا لیکن جب جب کشمیریوں نے اپنے اس حق کی بازیابی کیلئے آوازبلند کی تو اُن پر عذاب و عتاب ،بندوق کے دہانے اور جیل کے دروازے کھول دئے گئے ہیں۔ ہمارے لاکھوں لوگ قتل کئے گئے جبکہ ہزاروں کو زیر حراست لاپتہ کیا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر کے سلسلے میں بھارت کا یہ جمہوریت کش رویہ بلا تعطل اور بلا توقف جاری ہے، لہٰذا جو ملک کشمیریوں کے جمہوری حق کو بزور طاقت دبانے میں منہمک ہے ‘ کشمیری اس ملک کے یوم جمہوریہ کو بطور یوم احتجاج ہی مناسکتے ہیں۔ یاسین صاحب نے کہا کہ بایں وجوہ جموں کشمیر کے لوگ اس برس بھی26 ؍جنوری کے روزمکمل احتجاجی ہڑتال کریںگے اور دنیا پر واضح کردیں گے کہ کشمیری جبر کے باوجود اپنے حق آزادی کیلئے برسر جدوجہد ہیں۔دریں اثناء شام دیر گئے ملی تفصیلات کے مطابق دیگر کئی مزاحمتی لیڈران کو خانہ نظر بند کردیا گیا ۔قابل ذکر ہے کہ سید علی گیلانی کی طویل خانہ نظر بندی جاری ہے جبکہ میرواعظ عمر فاروق کو بھی بار بار خانہ نظر بند رکھا جارہا ہے ۔
Comments are closed.