ہندوارہ سا نحہ کے خلاف قصبہ میں مکمل بند، جاں بحق ہوئے افراد کے حق میں دعائے مجلس

سرینگر/25جنوری: / سرحدی ضلع کپوارہ کے ہندوارہ قصبہ29 سال قبل میں بی ایس ایف کے ہاتھوں جا ں بحق ہوئے افراد کی یاد میں مکمل ہڑتال رہی جس دوران دکان اور کاروبارے ادارے بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہا جس دوران ایک جلوس بھی برآمد ہوا۔ اس دوران جا ں بحق ہوئے افراد کے حق میں دعا ئے مجلس کا اہتمام کیا گیا ۔سی این ایس کے مطابق مزاحمتی لیڈر سید علی گیلانی، میرواعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک کی کال پرہندواڑہ میں 25جنوری 1990میں سرحدی حفا ظتی دستوں کی بلا جواز فائر نگ میں جا ں بحق ہوئے 22افراد کی یاد میں مکمل ہڑ تال کی گئی۔ قصبہ میں اس سا نحہ کے خلاف مکمل بند رہا جس کی وجہ سے کا رو باری ادارے بند رہے جبکہ سڑکو ں سے پبلک ٹرانسپورٹ بری طرح متا ثر رہا۔ہڑتال کی وجہ سے پورے قصبہ اور ملحقہ علا قہ جات جن میں لنگیٹ ،کرالہ گنڈ ،چوگل اور کو لنگام شامل ہیں ،میں زندگی مفلوج ہو کر رہ گئی۔ہندوارہ کے اطراف و اکناف سے سینکڑوں لو گو ں نے اس واقعہ میں جا ں بحق ہو ئے افراد کے حق میں ایک تعزیتی مجلس کا اہتمام کیا جس میں واقعہ میں جا ں بحق ہو ئیتمام افراد کو خراج عقیدت پیش کیا گیا اور یہ مطالبہ پھر دہرایا کہ اس واقعہ میں ملوث فورسز اہلکاروں کے خلا ف کاروائی کی جائے کیوں کہ 29سال گزرنے کے با وجود بھی وہ آزاد گھوم رہے ہیں ۔ اس دوران ہندواڑہ سے مزارشہدا تک ایک جلوس بھی برآمد ہوا ۔ جلوس میں شامل لوگوں کا کہنا تھا کہ اس واقعہ کے خلاف ملوث افراد کے خلاف پولیس نے مقدمہ بھی درج کیا تاہم کسی اہلکار کو سزا نہ گرفتاری عمل میں لائی گئی۔لو گو ں نے مطالبہ کیا کہ اس سانحہ میں ملو ث اہلکارو ں کو فوری طور گرفتار کر کے انہیں کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔واضح رہے کہ 25جنوری1990 کو ہندوارہ میں اس وقت آگ و آہن کی ہولی کھیلی گئی جب سرحدی حفاظتی فورس کے حواس باختہ اہلکاروں نے نہ صرف اندھادھند فائرنگ کرکے سینکڑوں لوگوں کو نشانہ بنایا بلکہ قصبہ کے کم و بیش تمام بازاروں کو نذر آتش کردیا۔اس واقعہ میں7افراد ہلاک،5سے زائد زخمی جبکہ سینکڑوں تعمیرآناً فاناًراکھ کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئی۔یہ واقعہ اْس وقت پیش آیا جب وادی بھر میں جاری احتجاجی لہر کے بیچ ایک جلوس بر آمد ہوا جس میں شامل ہزاروں لوگ بھارت کیخلاف اور اسلام وآزادی کے حق میں نعرے بلند کررہے تھے۔ جلوس میں شامل لوگ جب ہندوارہ بازار میں پہنچ گئے تو بی ایس ایف اہلکاروں نے اْنہیں منتشر کرنے کیلئے اپنی بندوقوں کے دہانے کھول دئے۔ اس موقعہ پر قصبہ کی تمام سڑکیں انسانی خون سے سرخ ہوگئیں اور ہر طرف خون میں لت پت لوگوں کی آہ و بکا کی آوازیں سنی جارہی تھیں۔ہندوارہ اور ملحقہ علاقوں کے لوگ آج بھی اس سانحہ کو یاد کرتے ہوئے کانپتے ہیں۔

Comments are closed.