جموں میں درماندہ مسافروں کا احتجاج ،شاہرا ہ کھولنے اور ائر لفٹ کرنے کی مانگ

سرینگر/25جنوری : کشمیر شاہراہ مسلسل بند رہنے کی وجہ درماندہ پڑے مسافروں نے جموں میں انتظا میہ کے خلاف زوردار احتجاج کرتے ہوئے ائیر لفٹ کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مسافروں کا الزام تھا کہ جموں میں سینکڑوں کشمیری درماندہ مسافرانتہائی کسمپرسی کی حالت میں پڑے ہیں اور یہاں اْن کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اْنہیں دو دو ہاتھوں لوٹا جارہا ہے۔ سی این ایس کے مطابق جموں کے جنرل بس اسٹینڈ میں درماندہ مسافروں جن میں عمر رسیدہ افراد، بچے اور خواتین شامل تھیں، نے احتجاج کرتے ہوئے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ان کوکشمیر پہنچنے کے لئے ہوائی سفر کا انتظام کریں۔ درماندہ مسافروں نے احتجاج کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جموں کی سڑکوں پر سینکڑوں کشمیر ی اپنے بچوں اور سامان کو لیکر پڑے ہوئے ہیں۔ حتجاجی مسافروں کا الزام تھا کہ جموں میں کچھ دکان دار اْن کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اْنہیں دو دو ہاتھوں لوٹ رہے ہیں جس کے باعثاکثرمسافروں کے پاس اب اتنے روپے بھی نہیں کہ وہ کسی ہوٹل میں خود کیلئے قیام و طعام کا انتظام کرسکیں۔ لیکن انتظامیہ کا کوئی ذمہ دار ان کی حالت کا پتہ لگانے کیلئے نہیں آیا۔ درماندہ مسافروں نے کہا کہ انہیں سب سے زیادہ ان کشمیری لیڈروں اور ممبران اسمبلی سے ناراضگی ہے جو وادی میں عوامی خدمت اور دیگر اس قسم کے وعدے کرتے تھکتے نہیں لیکن انہوں نے انسانیت کے ناطے بھی ہماری خیر خبر پوچھنے کی زحمت تک گوارا نہیں کی۔ انہو ں نے کہا کہ انہیں اپنے عیال سمیت کھلے آسمان تلے راتیں گزارناپڑ رہی ہیں اور شدید سردی کے باعث کئی لوگ بیمار پڑ گئے ہیں۔ مسافروں نے مطالبہ کیا کہ انہیں مفت ہوائی سروس فراہم کی جائے اور اس کے لئے انتظا میہ وقت پر ذمہ داری عائد ہوتی کہ وہ اس کا انتظام کرے۔ احتجاج مین شامل کولگام سے تعلق رکھنے والے غلام محمدنے سی این ایس کو بتایا کہ بس سٹینڈ پر ڈھابہ و ہوٹل والے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھا کر انہیں دو دو ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں جبکہ انتظامیہ کے لوگ خاموش تماشائی بنے ہو ئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ بند ہونے کے نتیجے میں کئی مقامات پر درماندہ مسافروں کی حالت قابل رحم ہو گئی ہے۔ نہ اْن کے پاس کھانے پینے کی چیزیں دستیاب ہیں اور نہ ہی اْنہیں انتظامیہ کی جانب سے کوئی راحت پہنچانے کی کوشش ہو رہی ہے۔ کئی مقاما ت پر درماندہ مسافر شدید سردی کی وجہ سے بیمار پڑ گئے ہیں جن میں زیادہ تر بچے شامل ہیں

Comments are closed.