ہندوارہ قتل عام کے شہیدوں کو خراج عقیدت کرنے کیلئے عوامی اتحاد پارٹی کا سمینار،سینکڑوں کی شرکت
ہندوارہ: عوامی اتحاد پارٹی کی جانب سے آج ہندوارہ میں 25جنوری1990کے شہداء کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایک سیمینار کا انعقاد ہوا جس میں زندگی کے مختلف شعبہ ہائے فکر سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے شرکت کی۔اس موقعہ پر شرکار نے 28سال قبل سرکاری فورسز کے ہاتھوں قتل ہونے والے معصوموں کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور قربانیوں کے ساتھ کسی بھی قیمت پر سمجھوتہ اور نئی دلی کی طاقت کے سامنے سرنڈر نہ کرنے کا عزم کیا۔سیمینار میں بولتے ہوئے معروف مذہبی و سماجی اسکالر منظور احمد کرمانی نے قیادت سے اس بات کو لیکر اپنا محاسبہ کرنے کیلئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل ابھی بھی ایک خواب کیوں بنا ہوا ہے۔سینئر صحافی اور سیول سوسائٹی کے ممبر جاوید زرگر نے عوام سے متحد رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی قیادت کو جوابدہ بنایا جانا چاہیئے جبکہ مولوی شبیر راتھر نے کہا کہ ہندوارہ کا قتل عام بھارت کے ماتھے پر ایک بدنما داغ کی طرح ہے۔اس موقعہ پر طلبا لیڈر زبیر احمد نے مین اسٹریم سیاسی لیڈروں کو مخاطب کرتے ہوئے انہیں مسئلہ کشمیر کو کمزور کرنے کی کوششیں نہ کرنے کیلئے کہا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے کہا کہ اگرچہ ہم سبھی انصاف نہ پانے کیوجہ سے تکلیف میں ہیں تاہم نوآبادیاتی طاقتوں کا یہ طریقہ ہی رہا ہے کہ وہ متاثرین کیلئے انصاف کا حصول مشکل بناتے ہیں ،انکی تذلیل کرتے ہیں اور اس سب کو جواز فراہم کرنے کی کوششیں کرتے رہے ہیں۔انجینئر رشید نے کہاکہ اگرچہ نئی دلی کے پاس کشمیریوں کو پیش کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے لیکن کشمیری عوام بھی اپنے جائز حقوق سے دستبردار نہیں ہو سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو نقصان پہنچانے اورانکی تذلیل کرنے کی تاک میں رہنے والوں کو کھلی چھوٹ دی جاچکی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ نئی دلی میں منعقدہ انڈو-انیلٹکس کنکلیو میں بولنے والوں کو بھارت میں رہ رہے کشمیری طلبا،ملازمین اور کاروباریوں کے تئیں اشتعال دلانے والے بیانات دینے کی چھوٹ دی گئی تھی اس سے یہ تاثر مظبوط ہوتا آرہا ہے کہ کشمیری اور بھارتی قطبین کی طرح ہیں اور آپس میں کبھی نہیں مل سکتے ہیں۔انجینئر رشید نے کہا کہ ان حالات میں، کہ جب معمولی غنڈوں سے لیکر حاشیئے پر موجود بنیاد پرست عناصر تک اور سکیورٹی اداروں سے لیکر خفیہ ایجنسیوں تک خود کو کشمیریوں کو ستانے اور انکے خلاف زہر پھیلانے کیلئے آزاد تصور کرتے ہوں،بھلا کشمیریوں سے صلاح جوئی کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوارہ قتل عام کے متاثرین کو دہائیاں گذرجانے کے باوجود بھی انصاف نہ دلائے جانے سے نئی دلی نے اپنی اعتباریت کو تباہ کردیا ہے اور اس ملک کے اصول و قوانین کے تحت چلنے کی دعویداری بھونڈا مذاق ثابت ہوچکی ہے۔ستر سال سے لٹکتے آرہے مسئلہ کشمیر کیلئے اٹانومی اور سیلف رول جیسی فروسودہ فارمولاؤں کو رد کرتے ہوئے انجینئر رشید نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیر مسئلہ کے حل کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو کمزور کرنے کی کوئی بھی کوشش فقط مزید ابہام ہی کو جنم دے گی ۔انہوں نے مزید کہا کہ اٹانومی کو مسئلہ کشمیر کا حل بتانے والے دراصل کشمیریوں کے دشمن ہیں ۔انہوں نے کہا کہ یہ بات انتہائی بد قسمتی اور افسوس کی ہے کہ کشمیری سیاستدانوں نے بنا کسی شرط کے خود کو نئی دلی کی خدمت کیلئے پیش کیا ہوا ہے اور یہ لوگ صرف اپنی کرسی کیلئے ستر سال سے لٹکتے آرہے مسئلہ کشمیر کے حل کو مزید دور کرتے جارہے ہیں۔
Comments are closed.