چرار شریف کے بعد ہف شرمال باغات میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مسلح تصادم آرائی

آئی پی ایس افسر کا اعلیٰ تعلیم یافتہ جنگجو بھائی سمیت تین حزب جنگجو جاں بحق ، کمین گاہ تباہ
برستی بارش کے بیچ علاقے میں پُر تشدد جھڑپیں ، ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ ، چار صحافیوں سمیت درجنوں افراد مضروب

سرینگر/22جنوری/سی این آئی/ چرار شریف کے بعد پہاڑی ضلع شوپیان کے ہف شرمال باغات میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین ہوئی خونین معرکہ آرائی میں آئی پی ایس افسر کا اعلیٰ تعلیم یافتہ بھائی سمیت تین مقامی حزب جنگجو بحق ہو گئے ۔جبکہ فورسز نے جنگجو ئوں کی کمین گاہ کو بھی تباہ کیا ۔ جھڑپ کے ساتھ ہی ہف شرمال اور اس کے ملحقہ علاقوں میں فورسز اور مظاہرین کے درمیان پُر تشدد جھڑپوں میں چار صحافیوں سمیت ایک درجن کے قریب مظاہرین ٹیر گیس اور پیلٹ لگنے سے زخمی ہو گئے ۔ پولیس نے جھڑپ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تینوں جنگجوئوں کی نعشیں بر آمد کی گئی جبکہ ان کی شناخت کیلئے کارروائی جاری ہے ۔ سی این آئی کے مطابق ہف شرمال شوپیان باغات میں ایک کمین گاہ میں موجود جنگجوئوں کی مصدقہ اطلاع ملنے کے بعد فوج کے 44آر آر ، سی آر پی ایف اور ایس او جی شوپیا ن نے مشترکہ طور باغات کو منگل کی اعلیٰ صبح محاصرے میں لیکر آپریشن شروع کیا ۔ ذرائع کے مطابق باغات میں اس وقت گولیوں کی گن گرج اس وقت سنائی دی جب تو وہاں کمین گاہ میں موجود جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش میں فورسز پر فائرنگ کی ۔ جس کے ساتھ ہی فورسز نے مورچہ زن ہوکر جوابی کارروائی کی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ برستی بارش کے بیچ فوج نے جنگجوئوں کو سرینڈر کرنے کی پیشکش کی جس کے جواب میں جنگجوئوں نے پولیس و فوسز پر گرینیڈ داغا جو زور دار دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا اور جدید ہتھیاروں سے گولیاں چلائیں ۔ ذرائع نے بتایا کہ باغات میں گولیوں کا تبادلہ شروع ہونے کے ساتھ ہی فورسز نے پورے علاقے میں سخت ناکہ بندی کی اور جنگجوئوں کے خلاف آپریشن شروع کیا اور طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا ۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ فورسز اور جنگجوئوں کے درمیان دن بھر گولیوں کا تبادلہ جاری رہا ۔ جبکہ بعد دوپہر فوج نے جنگجوئوں کی کمین گاہ کو دھماکے سے اڑا دیا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جنگجوئوں کی کمین گاہ تباہ کرنے کے ساتھ ہی فوج و فورسز نے کمین گاہ سے تین جنگجوئوں کی نعشیں بر آمد کی جبکہ ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولی بارود ضبط کیا گیا ۔جن میں سے ایک کی شناخت شمس الحق عرف برہان ثانی ولد محمد رفیق ساکنہ درگڈ شوپیان کے بطور ہوئی ہے ۔ شمس الحق کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ آئی پی ایس افسر کا بھائی ڈاکٹر شمس الحق نے مئی 2018میں بی یو ایم ایس کی ڈگری چھوڑ کر عسکری صفوں میں شمولیت اختیار کی تھی ، پولیس کے ایک سنیئر افسر نے جھڑپ میں تین جنگجوئوں کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ جھڑپ کے مقام سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولی باود ضبط کیا گیا ۔ انہوں نے بتایا کہ تینوں جنگجوئوں کی شناخت کر نے کیلئے کارروائی جاری ہے جس کے بعد انہیں آخری رسومات کیلئے لواحقین کے سپرد کیا جائے گا ۔ شمس الحق کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ابھی تک مکمل شناخت نہیںہو پا ئی ہے تاہم فورسز کو مصدقہ اطلاع ملی تھی کہ وہ بھی جنگجوئوں میں شامل تھا ۔ اسی دوران جونہی جھڑپ کی خبر پھیل گئی تو نصف درجن مقامات پر برستی بارش اور برفباری کے بیچ نوجوانوں اور فورسز کے درمیان پُر تشدد جھڑپیں ہوئی جس دوران فورسز نے مشتعل مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے ٹیر گیس شلنگ اور پیلٹ فائرنگ کا استعمال کیا ۔معلوم ہوا ہے کہ جھڑپوں کے دوران چار فوٹو جرنلسٹ اْس وقت زخمی ہوگئے جب وہ مظاہرین اور فورسز کے درمیان جاری جھڑپوں کے بیچ اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے رہے تھے۔ چاروں کو فورسز کے ہاتھوں فائر کئے گئے پیلٹ سے چوٹیں آئی ہیں۔ شوپیان کے ہیف شیرمال نامی علاقے میں جنگجوئوں اور فورسز کے درمیان معرکہ آرائی کے بیچ مظاہرین اور فورسز کے درمیان شدیدجھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین کیخلاف فورسز نے بے تحاشہ پیلٹ فائر کئے جس کے نتیجے میں یہاں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں چار فو ٹو جرنلسٹ بھی شامل ہیں جن میں ایک کی شناخت وسیم اندرانی کے طور ہوئی ہے جو’ ہندوستان ٹائمز’ کے ساتھ وابستہ ہیں۔

Comments are closed.