خواتین پر بڑھے گھریلو تشدد میں روز افزوں اضافہ، متعلقہ ایجنسیاں تماشائی

حقوق النسواں کی خلاف ورزیوںکو روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات اُٹھانے کیلئے انتظامیہ ناکام

سرینگر/12جنوری/سی این آئی/ وادی کشمیر میں حقوق النسواں کی خلاف ورزیوںکو روکنے کیلئے آج تک کسی بھی سرکاری یا غیر سرکاری ادارے نے ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے ہیں جبکہ کشمیر میں خواتین پر تشدد بڑھتاہی جارہا ہے اور گھریوں تشدد میں روز افزوں اضافہ ہی ہورہا ہے ۔ کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں جہاں حقوق انسانی کی خلاف ورزیاں عروج پر ہیں وہیں پر خواتین کے حقوق کی خلاف ورزیوںمیں بھی روز افزوں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے۔ کشمیر کے شہری علاقوں کے ساتھ ساتھ دیہی علاقوںمیں گھریلو تشدد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔دور دراز علاقوں میں رہنے والی خواتین اپنے خلاف شکائت کرنے سے خوف محسوس کرتی ہے اور اپنے اُوپر کئے جانے والے ہر ظلم کو سہتی رہتی ہے ۔ اور ان کی آواز چاردیواریوںمیں ہی کھو کے رہ جاتی ہے ۔ کشمیری خواتین کے حقوق کے بارے میں جہاں ریاست کی مختلف سیاسی جماعتوں نے بلنگ بانگ دعوے کئے تاہم آج تک کشمیری عورتوں کے ساتھ استحصال ہی کیا گیا ہے ۔ کشمیر ملک کا واحد حصہ ہے جہا ں پر خواتین کے ساتھ ہورہے ناانصافی اور ظلم سے متعلق شکائت درج کی جاسکے ۔ اگرچہ پولیس سٹشنوں میں جاکر خواتین اپنے ساتھ ہو رہے ناانصافی اور ظلم کی شکائت کر سکتی ہیں تاہم کسی بھی نجی ادارے کی جانب سے شکائت سیل بنائی نہیں گئی ہے ۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو اگر سخت سزا کا خوف ہوتا تو وہ خواتین کے ساتھ نارواسلوک نہ کرتے ۔کشمیری خواتین پر آئے روز ظلم ہوتا سب دیکھتے ہیں لیکن ملک یا ریاست کی کوئی بھی انجمن اس کے خلاف آواز نہیں اُٹھاتی ۔ یہاں سینکڑوں ایسے واقعات رونماء ہوئے جس میں خواتین کو کسی نہ کسی طرح تشدد کا نشانہ بنایاگیا لیکن آج تک کسی بھی معاملے میں آواز قصورواروں کو قرار واقعی سزا نہیں دی گئی۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کرنے والوں کو اگر سزا ملتی نوشہر سرینگر میں ایک اور طالبہ پر تیزاب سے حملہ نہیں جاتا ،جنوبی کشمیر کے مختلف علاقوں میں سسروال کے ظلم و ستم سے تنگ آکر درجنوں حوا کی بیٹیاں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے پر مجبور نہیں ہوتے ۔گزشتہ سال سرینگر میں ایک جونیئر انجینئر خاتون نے سسرال والوں کے ظلم و ستم سے تنگ آکر دریائے جہلم میں چھلانگ لگا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا ۔

Comments are closed.