نیشنل کانفرنس کے الیکشن میں حصہ نہ لینے کے فیصلے کو بڑی سازش قرار دینا مضحکہ خیز
سرینگر: نیشنل کانفرنس کے الیکشن سے دور رہنے کے فیصلے کو ایک بڑی سازش قرار دینے کے ریاستی کانگریس صدر جی اے میر کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے پارٹی کے صوبائی ترجمان عمران نبی ڈار نے کہا کہ ایک طرف جہاں جموں وکشمیر کی لگ بھگ سبھی مقامی سیاسی جماعتوں نے دفعہ35اے کو مدنظر رکھ کر پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے وہیں کانگریس نے چناﺅ میں حصہ لینے کا اعلان کرکے یہ بات صاف کردی ہے کہ بھاجپا اور اُن کے درمیان کوئی فرق نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریاست جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بنیاد ہی نیشنل کانفرنس کی دین ہے اور یہ جماعت کبھی بھی کسی جمہوری عمل سے دور نہیں رہی ہے لیکن مرکزی حکومت نے ریاست کی خصوصی پوزیشن خصوصاً دفعہ35اے کو ختم کرنے کیلئے جو طریقہ کار اختیار کیا ہے، اُس کو مدنظر رکھتے ہوئے ہماری جماعت نے تب تک الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے جب تک نہ مرکزی سرکار اس دفعہ کولیکر اپنی پوزیشن واضح کرے۔
ترجمان نے کہا کہ کانگریس صدر کو نیشنل کانفرنس کے الیکشن سے دور رہنے کے فیصلے کو سازش قرار دینے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانک لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت جب تمام جماعتوں نے دفعہ35اے دفاع کیلئے متحد ہوکر الیکشن میں حصہ نہ لینے کا فیصلہ کیا، کانگریس کے اعلان نے یہ ثابت کردیا ہے کہ انہیں دفعہ35اے کیساتھ کوئی لینا دینا نہیں۔
تاریخ گواہ ہے کہ کانگریس نے ہی جموں و کشمیر کی خصوصی پوزیشن کی سب سے زیادہ بیخ کنی کی۔ ترجمان نے کہا کہ کانگریس صدر کہتے ہیں کہ انہوں نے قرقہ پرستوں کو دور رکھنے کیلئے الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا لیکن درپردہ طور پر یہ جماعت بھاجپا کے بچاﺅ اور ساکھ بچانے کیلئے آگے آئی ہے۔
Comments are closed.