جلوس عزاداری پر پابندی مداخلت فی الدین:حریت (ع)

تین دہائیوں سے روایتی جلوسوں پر پابندی عائد کرنا جمہوری دعوﺅں کے منافی

سرینگر : حریت کانفرنس (ع)نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے مقدس محرم الحرام کے ایام میں جلوس عزاداری پر پابندیوں ، شہر سرینگر میںبندشوں، رکاوٹوں اور قدغنوں ، یہاں تک کہ بیماروں اور تیمارداروںکو بھی مختلف ہسپتالوں میں جانے سے روک کر انہیں سخت مشکلات سے دوچار کرنے ، عزاداروں کے جلوسوں کیخلاف طاقت کے وحشیانہ استعمال اور ان پر لاٹھی چارج اور پُر تشدد کارروائیوں اور اندھا دھند گرفتاریوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکمرانوں کی ان کارروائیوں کو مداخلت فی الدین قرار دیا۔

بیان کے مطابق بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں صدیوں سے محرم الحرام کے ایام میں مختلف علاقوںسے ماتمی جلوس نکالے جاتے رہے ہیں اور ان میں شہید کربلا حضرت امام حسین ؓ اور آپ کے جانثار رفقاءکو خراج عقیدت و محبت پیش کیا جاتا ہے تاہم ریاستی حکومت نے گزشتہ تین دہائیوں سے ان روایتی جلوسوں پر پابندی عائد کرنے کا جو آمرانہ رویہ اپنا رکھا ہے وہ ان کے جمہوری دعوﺅں کے قطعی خلاف ہے اور اسکا مقصد عوام کو ان کے مذہبی عقائداور نظریات کے مطابق آزادانہ طور پر اپنے فرائض کی ادائیگی سے جبری طور پر روکنا ہے جو ہر لحاظ سے قابل مذمت ہے ۔

بیان میں کہا گیا کہ حکومت طاقت کے بل پر پہلے ہی یہاں کے عوام کے بنیادی انسانی اور سیاسی حقوق کو سلب کرچکی ہے اور اب ہر مرحلے پر کشمیریوں کے دینی جذبات اور احساسات کو پاﺅں تلے کچلنے کا بھی کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتی جو حد درجہ افسوسناک اور فسطائی طرز عمل ہے۔بیان میںگزشتہ دنوں جھجر کوٹلی جموں میں سرکاری فورسز کے ہاتھوںگرفتار کئے گئے ایک کشمیری نوجوان طالب علم محمد اقبال کو مسلسل حراست میں رکھنے کیخلاف ردعمل کااظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ اُس کے بارے اس کے گھر والوں کو بھی کوئی اطلاع فراہم نہیں کی جارہی ہے جس کے سبب محمداقبال کے لواحقین میں فکر و تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے اور وہ سخت ذہنی طور پرپریشان اور بے چین ہیں ۔

بیان میں بسر بگ گاندربل کے۴۱سالہ کمسن طالب علم کی گمشدگی اور بعد میں اس کی لاش میوہ باغ سے برآمد کئے جانے پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے والدین اور لواحقین کے ساتھ دلی تعزیت کا اظہار کیاگیا اور یہ بات زور دیکر کہی گئی کہ اس معصوم کے قتل ناحق میں جو عناصر ملوث ہیں انہیں بے نقاب کرکے کیفر کردار تک پہنچایا جانا چاہئے تاکہ لواحقین کو انصاف فراہم ہو سکے

Comments are closed.