سری نگر: مہجور نگر سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک سکھ خاتون کی پر اسرار موت سے متعلق پولیس کاروائی پر عدم اطمنان کا ظہار کرتے ہوئے لواحقین نے کیس کے حوالے سے خصو صی ٹےم تشکےل دےنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں خاتون کے لواحقین اورمعروف خاتون وکیل ایڈووکیٹ دیپکا سنگھ نے سرینگر میںایک پرس کانفرنس سے خطاب کیا ۔کشمیر نیوز سروس(کے این ایس) کے مطابق چھانپورہ سرینگر سے تعلق رکھنے والی ایک شادی شدہ خاتون کی سسرال میں پر اسرار موتپر لواحقےن نے پولیس تحقیقات پر عدم اطمنان کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT)کے ذریعے تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔
اسلسلے میں سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میں مہلوک خاتون کے لواحقین معروف خاتون وکیل دیپکا سنگھ اور خواتین تحریک کے زمرودہ حبیب کے ہمراہ سرینگر کے ایک مقامی ہوٹل میںپرس کانفرنس سے خطاب کیا ہے ۔پرس کانفرنس سے میں دپیکا سنگھ نے بتایا دو ماہ کا وقفہ گزر جانے کے باجود کیس میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے جس کی وجہ سے مہلوک کے لواحقین پولیس تحقیقات سے مطمئن نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ لواحقین کو پوسٹ ماٹم کی کاپی بھی تاحال فراہم نہیںکی گئی ہے.
انہوں کانفرنس میں والدین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایاکہ مہلوک خاتون نے اپنے والدین کومرنے سے پہلے یہ بات بھی بتائی تھی انکے شوہر نے انکا(پربجیت)کا کچھ ہفتے قبل انشورنس بھی کیا ہے جبکہ خاتون کے جسم پر زخموں کے نشان کے علاوہ انکا ایک گردہ بھی مار پیٹ کی وجہ سے متاثر ہوا تھا۔ پرس کانفرنس میںوکیل خاتون نے بتایا کہ 2ماہ گزر جانے کے باوجودپولیس تحقیقات کرنے میں مکمل ناکام رہنے کے بعد مہلوک خاتون کے ورثاءنے تحقیقات پر عدم اطمنان کا اظہار کیا ہے ۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ خاتون کے موت میں ملوث خاوند کے علاوہ سسرال کے بتائے گئے باقی افراد سے پوچھ تاچھ کرنے کے علاوہ ایس آئی ٹی کے ذریعے سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے ڈی جی پی سے اس سلسلے میں مداخلت کی اپیل کی ہے جبکہ گورنرانتظامیہ کو بھی سرکاری محکموں سے فائنانس کے ساتھ ساتھ کام کاج کا بھی آڈیٹ کرنے کا مطالبہ کیا۔پرس کانفرنس میں شامل لوگوں نے کشمیر کے تمام لوگوں کے ساتھ صحافتی اداروں کنبے کو انصاف دلانے میں اپنے تعاون کی اپیل کی ہے جس دوران ان کے والدےن روپڑے۔خیال رہے پربجیت کور28جون 2018 کو انکے سسرال میں پر ارسر حالت میں مومر دہ پاےا گےا تھاجہاںخاتون کے لواحقین کاالزام ہے مہلوک قتل کیا گیا ہے۔جس کے حوالے سے تحقیقات جاری ہے ۔
Comments are closed.