نئی دہلی : (یواین آئی)سپریم کورٹ نے ناجائز تعلقات سے متعلق قانون کے آئینی جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر آج فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی پانچ رکنی آئینی بنچ نے چھ دنوں تک جاری رہنے والی سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیاتھا ۔آئینی بنچ نے گزشتہ یکم اگست سے سماعت شروع کی تھی اور اس دوران اس نے مختلف متعلقہ فریقوں کی دلیلیں سنیں ۔
آئینی بنچ میں جسٹس روہنگٹن ایف نریمن ،جسٹس اے ایم کھانولکر ،جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندو ملہوترا شامل ہیں ۔مرکزی حکومت کی طرف سے ایڈیشنل سالیسیٹر جنرل پنکی آنند کی جرح پوری ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔
عدالت عظمی نے سماعت کےدوران مرکز سے جاننا چاہا کہ ناجائز تعلقات سے متعلق قانون سے عوام کا کیافائدہ ہے ،کیونکہ اس میں التزام ہے کہ اگر عورت کے شادی کے بعد تعلقات قائم کرنے میں اسکے شوہر کی مرضی شامل ہے تو یہ جرم نہیں ہوگا۔آئینی بنچ نے تعزیرات ہند کی دفعہ 497کے جواز کو چیلنج کرنے والی عرضی پر سماعت کے دوران مرکز سے یہ سوال کیا۔
محترمہ آنند نے آئینی بنچ سے کہاکہ ناجائز تعلقات جرم ہے ،کیونکہ اس سے شادی اور خاندان برباد ہوتے ہیں ۔ایک ادارے کی شکل میں شادی کے تقدس کو ذہن میں رکھتے ہوئے ہی ناجائز تعلق کو جرم کے زمرے میں رکھاگیاہے ۔
مرکزی حکومت نے ناجائز تعلقات کو جرم کے زمرے میں رکھنے کی دلیل دی ۔
Comments are closed.