وادی کے سرکاری ہسپتالوں سے منسلک کوآپریٹیو میڈیکل سٹور

مریضوں اور سرکار کیلئے بے سود،مریضوں کو ادویات میں کوئی رعایت نہیں

سرینگر/30جولائی: شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں قائم ہسپتالوں سے منسلک کوآپریٹو میڈیکل دکانات مریضوں اور محکمہ کے لئے فائدہ مند نہیں ہے کیوں کہ ان کوآپریٹیو ادویات کی دکانوں سے مریضو کو جو ادویات دی جاتی ہے اس میں کسی بھی قسم کی کوئی رعایت نہیں دی جاتی بلکہ دیگر دکانداروں کی طرح ہی یہاں بھی MRPکے تحت ہی برابر نرخ میں دیا جاتا ہے ۔ کرنٹ نیوزآف انڈیا کے مطابق شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں قائم سرکاری ہسپتالوں سے منسلک کوآپریٹیو میڈیکل شاپ مریضوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچارہے ہیں ۔ اس ضمن میں ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ہسپتالوں کے ساتھ منسلک کوآپریٹیو میڈیکل دکانوں سے ملنے والے ادویات پر رعایت ملنی چاہئے کیوں کہ سرکار تبھی کسی کو ہسپتالوں سے منسلک کوآپریٹیو میڈیکل شاپوں چلانے کی اجازت دیتی ہے جب متعلقہ محکمہ کو اس بات کی یقین دہانی تحریری طور پر دی جاتی ہے کہ وہ مریضوں کو ادویات میں کچھ فیصدی رعایت دیں گے ۔تاہم معالجین کی جانب سے تفویض کردہ ادویات کو خریدنے کیلئے جب مریض کوان آپریٹو میڈیکل شاپوں پر جاتے ہیں تو انہیں اُسی نرخ پر دوائی دی جاتی ہے جس نرخ سے غیر کاوآپریٹو و دیگر دکاندار مریضوں کو دیتے ہیں۔ اس حوالے سے مریضوں نے سخت برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سرکار نے کو آپریٹو میڈیکل شاپوں کو مریضوں کے فائدے کیلئے رکھا ہے تاہم ان کا کسی بھی طرح فائدہ مریضوں کو نہیں ملتا ہے ۔ ادھر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وادی میں اکثر کوآپریٹیو میڈیکل سٹور ایسے افراد کے قبضے میں ہیں جنہوں نے سیاسی اثر ورسوخ کی بناء پر ان سٹوروں کو حاصل کیا ہے جبکہ اس کیلئے باضابطہ طور پر محکمہ کی جانب سے ٹینڈر نکلتے ہیں اور کرایہ کی مخوص رقم کے عوض یہ میڈیکل سٹور فراہم کئے جاتے ہیں لیکن وادی میں ایسا نہیں ہوتا یہاں جس کی لاٹھی اُس کی بھینس کے مترادف یہ میڈکل سٹور ان افراد نے حاصل کئے ہیں ۔اور مذکورہ میڈیکل سٹور اگرچہ یومیہ 30سے پچاس ہزار روپے تک سیل کرتے ہیں محکمہ کو ماہانہ محض 20سے 25ہزار سیل دکھا کر کرایہ کے نام پر آٹے میں نمک کے برابر دیتے ہیں ۔ اور آج بھی ماہانہ 300سے 500روپے کرایہ محکمہ کو دیتے ہیں ۔ مذکورہ کوآپریٹو میڈیکل سٹور نہ مریضوں کیلئے فائدہ مندثابت ہورہے ہیں اور ناہی سرکار کو کچھ فائدہ ملتا ہے ۔

Comments are closed.