جموں وکشمیرمیں اقوامِ متحدہ فوجی مبصرین کی موجود گی متنازعہ ہونے کاثبوت
سرینگر:۲۹،جولائی:/ حریت کانفرنس (گ)نے وزیر اعظم ہند کے دفتر سے منسلک وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کی زندہ حقیقت سے نابلد ہونے یا پھر جان بوجھ کر شُتر مرغ کی طرح آنکھیں بند کرکے مسئلہ کشمیر کی حقیقت کے سامنے اعتراف شکست کا برملا اعلان قرار دیا۔کے این این کوموصولہ بیان میں حریت(گ) ترجمان نے وزیر موصوف کی طرف سے صحافی برادری کو کشمیر کے ساتھ لفظ مسئلہ ہذف کرنے کے لیے سرکاری دھونس دباؤ استعمال کرنے کو ان کی طرف سے ایک ناکام کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اس وقت بھی اقوامِ متحدہ کے میز پر ایک حل طلب مسئلے کی صورت میں زندہ موجود ہے اور یہ کارِ خیر خود بھارت کے ہاتھوں انجام پذیر ہوا ہے۔ حریت(گ) ترجمان نے کہا ریاست جموں کشمیر ایک واحد ریاست ہے جس کی سرزمین پر اقوامِ متحدہ کے فوجی مبصرین اس وقت بھی موجود ہیں، کیونکہ اسے بین الاقوامی سطح پر ایک متنازعہ ریاست کے طور تسلیم کیا جاچُکا ہے۔ ان ٹھوس حقائق کی روشنی میں وزیر موصوف سے پوچھا جاسکتا ہے کہ وہ کس تناظر میں ریاست جموں کشمیر کو بھارت کی دیگر ریاستوں کے ساتھ مشابہ قرار دینے کی ڈھینگیں ماررہا ہے، جبکہ ریاست جموں کشمیر کے عوام پچھلے 70برسوں سے حقِ خودارادیت کا مطالبہ کرتے آرہے ہیں اور بھارت کی آٹھ لاکھ قابض افواج کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں دیگر نیم فوجی دستے اور پولیس تاسک فورس ان کے اس جائز مطالبے کو دبانے کے لیے جنگی حالت میں موجود ہیں۔ حریت ترجمان نے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کئے جانے میں مزید تاخیر نہ صرف برصغیر، بلکہ امن عالم کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بنا ہوا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت اپنے عوام کو ان جھوٹی تسلیوں سے بے خبر رکھنے کے بجائے مسئلہ کشمیر کو اس کے تاریخی تناظر میں حل کے لیے حقیقت پسندی کا اظہار کرے۔ بیان میں حریت(گ) ترجمان نے ریاست کی انتظامیہ کے ہاتھوں یہاں کی نوجوان نسل کو پشت بہ دیوار کئے جانے کی ظالمانہ اور آمرانہ کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس انتظامیہ کی طرف سے یہاں کے عام نوجوانوں کے خلاف من گھڑت الزامات کے تحت FIRدرج کرکے ان کے خلاف بدنامِ زمانہ پبلک سیفٹی ایکٹ کی کُند چھری کو استعمال کرنے کی مہم کو تیز تر کردیا گیا ہے۔بیان میں کہاگیاکہ حریت کانفرنس نے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاض احمد آہنگر ولد عبدالغنی ساکن ہمہ ہامہ بڈگام، ریاض احمد ملک ولد محمد رمضان، اشفاق احمد مکرو ولد بشیر احمد، زاہد احمد نالہ ولد غلام محمد، عاصم یٰسین ملک ولد محمد یٰسین ساکنان آرونی اسلام، ہلال احمد گنائی ولد بشیر احمد، عاشق حسین ولد غلام محمد اور پرویز احمد گنائی ولد بشیر احمد ساکنان حسن پورہ اسلام آباد کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت کٹھوعہ جیل منتقل کیا گیا ہے، جبکہ ان نوجوانوں کے والدین اور عزیز واقارب کو کافی ذہنی پریشانیوں میں مبنتلا کیا گیا ہے۔ حریت کانفرنس نے پولیس اور قابض انتظامیہ کے ہاتھوں معصوم اور بے گناہ شہریوں کے خلاف کالے قوانین کے تحت قیدوبند کی صعوبتوں میں مبتلا کرنا انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا عکاس ہے۔
Comments are closed.