طبی پیشہ واریت اورانسانیت کاعملی ثبوت
ماڈرن اسپتال راجباغ میں نوجوان لڑکی کی زندگی اورمستقبل کوبچانے کاکارنامہ
سرینگر:۲۹،جولائی:کے این این/ پرائیویٹ شفاخانوں یانجی اسپتالوں کے حوالے سے یہ عا م سی بات یابدظنی پائی جاتی ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کی طرح ایسے صحت مراکزکے قیام کازیادہ یااولین مقصدکاروباریادولت سیمٹناہے۔لیکن بعض اوقات نجی اسپتالوں میں ڈاکٹرایساکارنامہ انجام دیتے ہیں جسکاتصورعمومی طورپرسرکاری اسپتالو ں سے نہیں کیاجاسکتاہے۔شہرسری نگرکے راجباغ علاقہ میں قائم وادی کے ایک اولین نجی صحت مرکزماڈرن اسپتال میں تعینات لیڈی ڈاکٹر،انتظامیہ اورنیم طبی عملہ نے سنیچرکے روزیہاں لائی گئی ایک نوجوان لڑکی کاہنگامی آپریشن کرکے نہ صرف اسکی زندگی بچانے میں اہم رول اداکیابلکہ انہوں نے اس دوشیزہ کے مستقبل کوتاریک ہونے سے بھی بچالیا۔کے این این کومعلوم ہواکہ شمالی قصبہ بارہمولہ کے ایک مضافاتی علاقہ کی رہنے والی ایک غیرشادی شدہ نوجوا ن لڑکی کی بچہ دانی میں سست یاSistتھے ،اوران میں سے ایک سست کاسائزکافی بڑاتھا۔مذکورہ دوشیزہ کے رشتہ داروں نے بتایاکہ اصل میں اسکاعلاج ایک ماہرڈاکٹرکررہے تھے ،اوراُسی ڈاکٹرنے تمام تشخیصی رپورٹ کاجائزہ لینے کے بعددوشیزہ سے کہاکہ وہ سینچرکی صبح سری نگرکے ایک نجی اسپتال میں اُسکاآپریشن یاسرجری کرے گا۔ڈاکٹرکی ہدایت پرسنیچرکوعلی الصبح جب دوشیزہ کولیکراسکے اہل خانہ سرینگرکے مضافات میں واقع نجی اسپتال پہنچے تویہاں داخلے کی لوازمات کوپوراکرنے سے پہلے علیل دوشیزہ کے ایک رشتہ دارنے آپریشن کرنے والے ڈاکٹرکوفون کرکے پوچھاکہ آپ اسبات کی کیاضمانت دے سکتے ہیں کہ سست یاSistنکالنے کیلئے درکارسرجری کے دوران دوشیزہ کی بچہ دانی کوکوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ڈاکٹریاسرجن کے جواب سے مطمئن نہ ہوکرمذکورہ شخص نے بیمارلڑکی اوراسکے اہل خانہ کواپنی عارضی رہائش گاہ واقع کرسوراجباغ پہنچایا۔یہاں آپسی صلاح مشورہ ہی ہورہاتھاکہ مکان کے دوسرے سیٹ میں اپنے بیوی بچوں کیساتھ عارضی طورمقیم ایک پولیس اہلکارکمرے میں داخل ہوا،اوراُس نے بیماردوشیزہ کے قریبی رشتہ دارسے کہاکہ آپ یہ چھٹیاں اورسارے ٹیسٹ وغیرہ اُٹھائے ،ہم نزدیک ہی واقع ماڈرن اسپتال جاتے ہیں ،جہاں امراض خواتین کاالگ شعبہ قائم ہے ،اوریہاں وادی کی کئی ماہرترین لیڈی ڈاکٹرس بھی آتی ہیں ۔دونوں افرادلڑکی کے سارے ٹیسٹ لیکرماڈرن اسپتال راجباغ پہنچے جہاں اُنکی رہنمائی جنوبی کشمیرسے تعلق رکھنے والی ایک خوش اخلاق نرس نے کی ۔مذکورہ نرس لڑکی کے سارے ٹیسٹ رپورٹ لیکرآپریشن تھیٹرمیں چلی گئی جہاں اُسوقت وادی کی ایک نامورخاتون معالج وسینئرسرجن ڈاکٹرمحمودہ حمیدوانی کچھ خواتین کاآپریشن کرنے میں ازحدمصروف تھیں ۔کچھ وقت نکال کر جب ڈاکٹرمحمودہ حمیدوانی نے دوشیزہ کے ٹیسٹ رپورٹس کاجائزہ لیاتوانہوں نے نرس سے کہاکہ اس لڑکی کواسپتال میں داخل کرادؤ،اسکاایمرجنسی آپریشن کرناضروری ہے ۔شریف النفس اورخوش اخلاق نرس نے آپریشن تھیٹرسے باہرآکرخودتمام لوازمات مکمل کروانے کیساتھ ساتھ علیل لڑکی کے کچھ ضروری ٹیسٹ بھی کروائے ۔اس دوران مقبول عام خاتون معالج ڈاکٹرمحمودہ حمیدوانی نے بیمارلڑکی اوراُسکے رشتہ داروں کوحوصلہ دیتے ہوئے کہا’’اللہ تعالیٰ پربھروسہ رکھو،اُسکے بعدمجھ پر،اللہ رحم فرمانے والے ہیں ‘‘۔ دن کے ٹھیک ساڑھے 12بجے بارہمولہ کی اس نوجوان لڑکی کوآپریشن تھیٹرمیں لیاگیا،اوراسکاہنگامی یاایمرجنسی آپریشن کیاگیاجولگ بھگ تین گھنٹے تک جاری رہا۔امراضِ زن کی ماہرترین معالج ڈاکٹرمحمودہ حمیدوانی نے کچھ جونیئرلیڈی ڈاکٹروں اورتھیٹرعملہ کے اشتراک سے یہ مشکل اورنازک آپریشن عمل میں لانے کے دوران علیل دوشیزہ کی بچہ دانی سے لگ بھگ آدھ کلووزنی ایک سست Sistکے ساتھ ساتھ دیگرکئی چھوٹے سست بھی نکال لئے ،اوراتنامشکل آپریشن عمل میں لانے کے باجودلیڈی ڈاکٹرنے بیماروشیزہ کی بچہ دانی کوکوئی نقصان نہیں پہنچنے دیا۔آپریشن کاعمل خوش اسلوبی کیساتھ پایہ تکمیل کوپہنچاتوخون کی ضرورت پڑگئی ،یہاں پولیس محکمہ کے ایک جوان نے اپنے محکمہ اورانسانیت کی علم بلندکرتے ہوئے خون کاایک پوائنٹ عطیہ کردیا۔پولیس اہلکارنے خون دیکرنہ صرف اپناوقاربلندکیا،اللہ کی خوشنودی پائی بلکہ اُ س نے اپنے محکمہ کانام بھی فخرسے اونچاکردیا۔اس سارے عمل کے دوران خوش اخلاق نرس اورشریف النفس پولیس اہلکاربیمارلڑکی کی تیمارداری میں لگے رہے ۔ رات کے بعداتوارکی صبح آئی توطویل سرجر ی یابڑے آپریشن کی وجہ سے کافی کمزورہوئی دوشیزہ کومزیدخون کی ضرورت محسوس کی گئی ،ڈاکٹرنے بیمارلڑکی کے اہل خانہ سے خون کے ایک پوائنٹ کاانتظام کرنے کوکہا ۔ابھی وہ خون کاانتظام کرنے کی کوشش کرہی رہے تھے کہ ماڈرن اسپتال میں تعینات ایک نرس نے خون کاایک پوائنٹ عطیہ کردیاجبکہ سنیچرکے روزبیمارلڑکی کاہنگامی آپریشن ودیگرلوازمات مکمل کرانے میں کلیدی رول نبھانے والے نرس اپناخون دینے کوتیارہوگئی ۔طبی پیشہ واریت اورانسانیت کاعملی ثبوت فراہم کئے جانے کے اس سارے عمل کے بارے میں ماڈرن اسپتال راجباغ سری نگرکے ڈائریکٹریامنتظم اعلیٰ مظفرجان کاکہناتھاکہ یہ کوئی نئی بات نہیں کہ ہمارے یہاں کسی بیمارکی زندگی کوبچانے کیلئے اسپتال کے عملہ نے اپناخون دیاہو،بلکہ یہ تواسپتال کی ایک روایت ہی ری ہے کہ جب کسی بیمارکی زندگی بچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پرخون کی ضرورت آن پڑتی ہے تواسپتال میں کام کرنے والی نرسیں اوردوسرے طبی ونیم طبی ملازمین آگے آجاتے ہیں ۔مظفرجان کامزیدکہناتھاکہ ماڈرن اسپتال راجباغ میں تعینات سبھی ڈاکٹرو ں ،نرسوں ،میڈیکل اسٹاف اوردوسرے تمام ملازمین کے خون کے گروپ کاٹیسٹ کرواکے ،اپنی جگہ یہ معلومات رکھی گئی ہیں کہ کس نرس یاملازم کے خون کاکیاگروپ ہے تاکہ ہنگامی حالات میں کسی بیمارکی زندگی بچانے کیلئے خون انتظام یہیں کیاجاسکے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے لئے سب سے بڑااعزازیہی ہوتاہے کہ یہاں علاج ومعالجہ سے صحت مندہوکرنکلنے والابیماراوراُسکے رشتہ دارہاتھ اُٹھاکربارگاہ الٰہی میں ہمارے لئے دعاکریں ۔
Comments are closed.