گورنر انتظامیہ نے کاروانِ اسلامی کو انٹرنیشنل دعوتہ السنتہ کانفرنس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی

ہماری علمی، فلاحی اور سماجی کوششیں کسی کے زور بازو سے دبنے والی نہیں ( علامہ حامی ؔ )

سرینگر21ٌؐ؍جولائی: ہم انسانیت اور حق کی آواز کو عوام تک پہنچاتے ہیں ، جمہوریت کے پاسدار اور وکیل ہمیشہ اس بات کی وکالت کرتے رہتے ہیں کہ ریاست کے اندر قانون اور انصاف نافذ ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ نہ تو جمہوری اور نہ ہی آئینی پاسداری ریاست کے اندر ہو رہی ہے جس کی تانا شاہی مثال کل شام ساڑھے آٹھ بجے اس وقت آئی جب حکومتی اداروں کی طرف سے انٹرنیشنل دعوۃ السنۃ کانفرنس کے لئے permission نہ دینے کا فیصلہ لیا گیا یہ بات قابل ذکر ہے کہ پچھلے دو مہینوں سے مختلف سطحوں پر اس کانفرنس کے انعقاد اور خدو خال کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرنے کے بعد بین الاقوامی شہرت یافتہ علماء کرام اور مشائخ عظام کو مدعو کیا گیا اور الحمد للہ وہ مہمانانِ عظام وارد کشمیر بھی ہوئے مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ سرکاری انتظامیہ نے ڈنڈے راج کو قائم رکھتے ہوئے اس عظیم الشان بین الاقوامی سطح کی کانفرنس پر قدغن لگائی جو سراسر مداخلت فی الدین ہے۔ ان باتوں کا اظہار امیر کاروانِ اسلامی پیر طریقت علامہ غلام رسول حامیؔ صاحب نے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے آج مرکزی دفتر شہید گنج سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بات واضح کرنا چاہتے ہے کہ غالب اکثریتی جائز اور انسانیت کی بقا ء پر مبنی آواز کو دبا کر انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ تانا شاہی سے ہماری مذہبی آزادی کو سلب کیا جائے گا بلکہ حق کی آواز کو جتنی بھی دبانے کی کوشش کی جائے وہ اتنی ہی ابھر کر سامنے آجائے گی ۔ انہوں نے کہاکہ جب ہم نے پہلی کانفرنس کی تھی اس کے بعد سنٹرل ایشیا اور ریاست کے بیچ اتنا عظیم رشتہ قائم ہو ا تھا جس کے اثرات آج بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں ۔درپردہ سازشوں کے تحت شراب خور اور شراب فروش لابیاں ہماری جائز اور مبنی بر حق آواز کو سبو تاژ کرنے کی انتہائی مضموم کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ وہ اپنی من پسند سوچ کو پروان چڑھانے کے لئے ہمارے حقیقی مشن کو سبو تاژ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انبیاء و اولیاء کرام کا مشن حقیقی رحمت کا مشن ہے جس کو طاقت کے نشے میں چور حکمران اور افسرانِ شاہی طاقت کے بل پر مٹا نہیں سکتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی دین پسند جماعتوں کو اس حالت سے گزرنا پڑا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج تک ہم نے سینکڑوں کی تعداد میں جلسے اور ریلیوں کا انعقاد کیا ہے جن میں صرف انسانیت اور فلاح دارین کے لئے پیغام رحمت کا درس دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انتظامیہ سے متبادل مقامات کے لئے بھی کہا تھا لیکن انہوں نے سرے سے انکار کر کے اپنی تانا شاہی کا ثبوت پیش کیا ۔ کاروانِ اسلامی ریاستی عوام کی خدمت کرتی رہے گی چاہے اس کے لئے کسی بھی جائز قدم کو اٹھانا پڑے ۔ میرا سوال آج اُن جمہوری دعویداروں کے لئے ہے جو ڈنڈے کے زور پر ہر غلط کو صحیح ثابت کر دیتے ہیں۔ کھیل کود ، ڈانس کمپیٹشنوں، میوزک شووز کے نام پر ریاست کو مکمل فوجی چھاونی میں تبدیل کرتے ہیں اوراُن افراد کے لئے سیکیورٹی اور پروٹوکول فراہم کرنا جو مذہبی منافرت پھیلانے میں صفِ اول پر ہے مگر جب ریاست میں مذہبی جلسوں کی بات آئے توان پر قدغن لگانے کے لئے تمام تر حربے استعمال کئے جاتے ہیں۔

Comments are closed.