وادی میں خشک موسمی صورتحال، دریائے جہلم اور معاون ندی نالوں میں پانی تشویش ناک حد تک کم
سری نگر،14دسمبر
وادی کشمیر میں اکتوبر کے بعد سے جاری طویل خشک موسمی صورتحال سے سب سے زیادہ آبی وسائل پر گہرے منفی اثرات مرتب کیے ہیں، جس کے نتیجے میں دریائے جہلم اور اس کی اہم معاون ندی نالیں معمول سے کہیں کم سطح پر پہنچ گئی ہیں۔
سنگم، پانپور، لدر اور رمبہ آرا سمیت متعدد اہم گیج اسٹیشنوں پر پانی کی سطح صفر سے نیچے ریکارڈ کی گئی ہے، جسے ماہرین ایک تشویشناک صورتحال قرار دے رہے ہیں۔
حکام کے مطابق اکتوبر کے بعد سے خاطر خواہ بارش نہ ہونے کے باعث دریائے جہلم اور اس کی معاون ندیوں میں پانی کا بہاؤ نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سنگم، پانپور، لدر اور رمبہ آرا جیسے مقامات پر پانی کی سطح صفر کی حد سے نیچے گر جانا اس بات کی علامت ہے کہ وادی میں خشک سالی کے اثرات شدت اختیار کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے اور امید ہے کہ آئندہ دنوں میں متوقع بارشوں اور برفباری سے حالات میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر خشک موسم مزید طویل ہوا تو اس کے اثرات نہ صرف زرعی نظام بلکہ پینے کے پانی کی فراہمی پر بھی مرتب ہو سکتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دریائے جہلم کے مختلف گیج اسٹیشنوں پر پانی کی سطح تشویشناک حد تک کم ریکارڈ کی گئی ہے۔ سنگم میں پانی کی سطح منفی 0.62 فٹ، پانپور میں منفی 1.33 میٹر ریکارڈ کی گئی، جبکہ منشی باغ اورعشم میں اگرچہ پانی کی سطح صفر سے اوپر ہے، تاہم بہاؤ معمول سے کہیں کم ہے۔ وُلر جھیل میں بھی پانی کی سطح میں واضح کمی درج کی گئی ہے۔
معاون ندی نالوں کی صورتحال بھی کم و بیش ایسی ہی ہے۔ رمبہ آرا نالہ وچھی میں منفی سطح پر پہنچ چکا ہے، جبکہ لدر نالہ بٹکوٹ میں پانی کی سطح منفی 0.65 میٹر ریکارڈ کی گئی۔ سندھ نالہ ددرہامہ میں بھی پانی صفر کے قریب پہنچ چکا ہے، جو مستقبل میں مزید مسائل کا پیش خیمہ بن سکتا ہے۔ اگرچہ وشو نالہ اور دودھ گنگا نالہ ابھی صفر سے اوپر ہیں، تاہم ان میں بھی پانی کا بہاؤ موسمی اوسط سے کم ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وادی کشمیر کا آبی نظام بڑی حد تک بارش اور برفباری پر منحصر ہے، اور موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث اس نظام کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔
تاہم محکمہ موسمیات کی جانب سے آئندہ دنوں میں بارش اور برفباری کی پیش گوئی نے امید کی ایک کرن پیدا کی ہے، جس سے توقع کی جا رہی ہے کہ دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں بہتری آئے گی اور آبی توازن کسی حد تک بحال ہو سکے گا۔
Comments are closed.