ڈڈِگری کالجز کی اَپ گریڈیشن عوامی ضروریات کے مطابق ہوگی ،سیاسی مداخلت سے نہیں ۔وزیر تعلیم

سری نگر/31 اکتوبر

وزیر برائے تعلیم سکینہ اِیتو نے آج کہا کہ 52 نئے منظور شدہ ڈِگری کالجوں کو مکمل طور پر فعال بنایا جا رہا ہے اس سے پہلے کہ جموں و کشمیر میں نئے ڈگری کالج کھولنے کی کوئی تجویز پیش کی جائے گی۔

وزیرموصوفہ آج ایوان میں اراکین اسمبلی نظام الدین بٹ، ڈاکٹر راجیو کمار بھگت، مظفر اقبال خان، چودھری اکرم اور ڈاکٹر رامیشور سنگھ کے مشترکہ ایک سوال کا جواب دے رہی تھیں۔
اُنہوںنے واضح کیا کہ جموں و کشمیر میں ڈِگری کالجوں کی اَپ گریڈیشن کسی بھی سیاسی مداخلت کی بنیاد پر نہیں ہوگی بلکہ یہ عوامی ضروریات کے مطابق ہوگی۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ صحت و تعلیمی شعبے کسی بھی معاشرے کی ترقی کی عکاسی کرتے ہیں اور ان شعبوں کو ووٹ بینک کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

وزیرسکینہ اِیتو نے بتایا کہ منجا کوٹ میں ڈِگری کالج کے قیام کے لئے پہلے ہی سٹیٹ لیول ایمپاورڈ سٹینڈنگ کمیٹی قائم کی گئی تھی تاکہ کالج کے قیام کے لئے موزوں جگہ اورغیر خدماتی علاقوں کی نشاندہی کی جا سکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ایڈمنسٹریٹیوڈیپارٹمنٹ کو پیش کی گئی فزیبلیٹی رپورٹ کے مطابق، کالج کے قیام کے لئے لوئر سرولہ گاو¿ں میں 72 کنال 15 مرلے، لوئر منگر (نگر) گاو¿ں میں 9 کنال اور دہری دھارا گاو¿ں میں تلواڈ میں 56 کنال کسٹیڈی لینڈ دستیاب کی گئی۔

اُنہوں نے ڈِگری کالج ارنیا کے قیام کے بارے میں کہا کہ محکمہ اعلیٰ تعلیم مختلف طبقوں بشمول اراکین اسمبلی کی جانب سے موصول ہونے والی درخواستوں کو فزیبلیٹی کے معیار کے مطابق جانچ رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ ارنیا میں ڈِگری کالج کھولنے کے فزیبلیٹی رِپورٹ کے مطابق موجودہ جی ڈِی سی آر ایس پورہ اورجی ڈِی سی بشناہ تقریباً 17 کلومیٹر دور ہیں اور علاقے کی تعلیمی ضروریات پوری کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ان کے علاوہ جموں ضلع میں 7 ڈگری کالج فعال ہیں ۔نئے ڈگری کالج کے قیام پر غور اس وقت کیا جائے گا جب جی ڈِی سی آر ایس پورہ اور جی ڈِی سی بشناہ میں داخلے اور آپریشنل صلاحیت اپنی حد تک پہنچ جائیں۔

وزیر موصوفہ نے ڈگری کالج لوہائی۔ملہار کے قیام کے حوالے سے بتایا کہ اِس معاملے کا محکمہ میں جائزہ لیا گیا اور کمیٹی کی فزیبلیٹی رپورٹ کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا کہ علاقے کی دوری، جغرافیہ اور قریب ترین ڈگری کالج کی دوری کے پیش نظر لوہائی۔ملہار میں ڈِگری کالج قائم کیا جائے۔

Comments are closed.