جموں و کشمیر میں 11 ہزار کلو گرام سے زائد خراب گوشت ضبط، 14 لائسنس معطل:حکومت
سری نگر، 29 اکتوبر
جموں و کشمیر حکومت نے ایوان میں پیش کی گئی ایک تحریری رپورٹ میں انکشاف کیا کہ 31 جولائی 2025 سے اب تک جموں وکشمیر میں تقریباً 11,602 کلو گرام خراب یا ملاوٹی گوشت ضبط کیا گیا۔
اسمبلی میں بدھ کے روز خراب اور ملاوٹی گوشت کی برآمدگی سے متعلق تفصیلات نیشنل کانفرنس کے رکن مبارک گل نے مانگیں۔
اسمبلی میں پیش کردہ رپورٹ کے مطابق، اس کارروائی کے دوران متعدد اضلاع میں فوڈ بزنس آپریٹرز کے خلاف کارروائیاں عمل میں لائی گئیں۔ تاہم، فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹینڈرڈز ایکٹ 2006 کے تحت ایسے معاملات میں ایف آئی آر درج کرنے کی گنجائش نہیں ہے، البتہ خلاف ورزی کرنے والے کاروباری اداروں کے خلاف سخت تادیبی اور قانونی کارروائی کی گئی ہے۔
حکومت نے خراب اور غیر معیاری گوشت کی درآمد و فروخت پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں، جن میں جولائی 2025 سے اب تک 1,430 معائنے شامل ہیں جو مختلف فوڈ بزنس آپریٹرز کے خلاف کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق عوامی نوٹسز جاری کی گئیں تاکہ گوشت کے تاجروں کو فوڈ سیفٹی اصولوں کی پابندی کا پابند بنایا جائے۔
تحریم آرڈر نمبر کے تحت غیر معیاری، منجمد یا ٹھنڈے گوشت کی تیاری، ذخیرہ، نقل و حمل اور فروخت پر پابندی عائد کی گئی۔
جموں و کشمیر بھر میں خصوصی سیمپلنگ اور معائنے کی مہم شروع کی گئی تاکہ کھانے پینے کے معیارات پر عمل یقینی بنایا جا سکے نیز 102 اصلاحی نوٹسیں جاری کی گئیں اور 14 فوڈ بزنس آپریٹرز کے لائسنس معطل کر دیے گئے۔
شہریوں میں بیداری کے لیے عوامی آگاہی مہمات چلائی گئیں تاکہ صاف ستھرے اور معیاری گوشت کی خرید و فروخت کو فروغ دیا جا سکے۔
مبارک گل کے سوال کہ لکھن پور اور لوئر منڈا چیک پوسٹوں پر معائنے ختم کیے جانے سے کیا غیر معیاری گوشت کی نقل و حمل میں اضافہ ہوا ہے، کے جواب میں حکومت نے کہا کہ یہ تبدیلی ایک "ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی نظام” کا حصہ ہے، جو کہ روایتی چیک پوسٹوں کے بجائے جدید اور شفاف نظام پر مبنی ہے۔ اس اقدام کا مقصد تجارتی نقل و حرکت کو سہل بنانا اور ضوابطی عمل کو مؤثر بنانا ہے۔
محکمہ فوڈ سیفٹی کے مطابق، مختلف محکموں کے درمیان بین الادارتی رابطہ اور انٹیلی جنس پر مبنی نگرانی کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے تاکہ خلاف ورزیوں کے خلاف مؤثر کارروائی کی جا سکے۔
انہوں نے کہا: ‘کسی بھی مجرمانہ نوعیت کے معاملے کو متعلقہ قانونی اداروں کے حوالے کیا جاتا ہے تاکہ قانون کے مطابق کارروائی ہو سکے’۔
Comments are closed.