جسمانی طور نا خیز افراد کا ایک بار پھر سرینگر کی پریس کالونی کا رخ ، حکومت کیخلاف کیا احتجاج

سرینگر /04اگست /

جموں کشمیر سرکار کی جانب سے نظر انداز کرنے کے بعد جسمانی طور نا خیز افراد کی انجمن جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن نے ایک بار پھر سرینگر کی پریس کالونی میں صدائے احتجاج بلند کیا ۔ احتجاجی مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈس اٹھائیں تھے جن پر ہمارے ساتھ انصاف کرو ، ہمارے مطالبات پورے کرو ، ڈسیلبٹی ایکٹ کو لاگو کرو اور ماہانہ مشاعرے میں اضافہ کروکے نعرے بلند تھے ۔

اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے جموں کشمیر ہینڈی کپیڈ ایسوسی ایشن کے صدر عبد الرشید بٹ نے جموں وکشمیر حکومت کے ساتھ ساتھ مرکزی سرکار پر بھی الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں نے جسمانی طور پر نا خیز افراد کو ہمیشہ نظرانداز کیا اور کبھی کبھار ہمیں لالی پاپ بھی دیا گیا مگر وہ سب زمینی سطح پر کہیں عملایا نہیں گیا۔ انہوں نے کہا کہ معذور افراد کے حق میں کوئی روڈ میپ آج تک تیار نہیں کیا جس سے جسمانی طور معذور لوگوں کے مسئلہ مراحل وار حل ہوتے ہیں تاہم اس کے برعکس جب ہم نے احتجاج کیا تو ہمیں خالی یقینی دہانی دلائی گئی اور پھر اس پر کوئی عمل نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد ہم میں ایسے پڑھے لکھے نوجوان ہے جو روز روٹی کے طلبگار ہے تاہم جب بھی ایس ایس آر بی کی طرف سے کوئی نوٹیفکیشن نکل بھی جاتی مگر ریزرویشن کی وجہ سے ان لوگوں کو ریکرومنٹ ایجنسیاں ہمشیہ نظر انداز کرتے رہتے ہیں ۔بٹ نے مزید کہا کہ حال ہی میں جو بجٹ مرکزی و یو ٹی حکومت نے پیش کیا س میں بھی ہمیں نظر انداز کیا گیا ہے اور اب جموں و کشمیر حکومت نے بھی مارچ میں بجٹ پیش کی ہے وہا ں بھی ہمارے لئے کوئی بات نہیں ہوئی۔ بٹ نے کہا کہ اب ہمیں لگتا ہے شاید ہم اس ملک اور سماج کے نہیں ہیں اسی لیے ہمیں ہمیشہ سوتیلی ماں جیسا کا سلوق کیا جاتا ہے کیونکہ جب سے عمر عبد اللہ کی قیادت والی نیشنل کانفرنس کی حکومت برسر اقدار میں آئی تب سے ابھی تک کسی کابینہ میٹنگ میں یا کسی اور میٹنگ میں ہمارے لیے کوئی بھی بات نہیں کی گئی جو وعدئے کیے گئے وہ بھی پورے نہیں ہوئے۔

ساتھ ہی اپوزشن پارٹیوں نے بھی بجٹ کے دوران اسمبلی اور پارلیمنٹ کے اندر کبھی بھی ہماری آواز نہیں اٹھائی یہ بھی ان پارٹیوں کیلے شرم کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بات کی ہے وہ صرف اپنے سیاسی مقصد کیلئے ناکہ عوامی فلا و بہبود کیلئے نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم آج ایک بار پھر احتجاج کرنے پر مجبور ہو گئے کیونکہ سرکار ہماری جانب کوئی توجہ نہیں دیتی ہے ۔

Comments are closed.