کشمیر ٹریڈ الائنس کا معاشی بحران پر تشویش کا اظہار ،حکومت سے مالیاتی پیکج کا مطالبہ

سرینگر:کشمیر ٹریڈ الائنس نے وادی میں جاری معاشی سست روی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی کاروبار شدید بحران کا شکار ہیں، اور حکومت جموں و کشمیر سے فوری مداخلت کی اپیل کی ہے تاکہ معیشت کو بحال کیا جا سکے۔کشمیر ٹریڈ الاینس کے صدر اعجاز شہدار نے ایک بیان میں موجودہ کاروباری صورتحال کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا: "دکانیں کھلی ہیں لیکن کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے۔ صارفین کی خریداری میں واضح کمی ہے اور مجموعی اقتصادی سرگرمیاں تقریباً ٹھپ ہو چکی ہیں۔”کشمیر ٹریڈ الاینس نے حکومت سے فوری مالیاتی امدادی پیکج کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تاجروں، کاروباری افراد اور چھوٹے صنعتکاروں کو سہارا دینے کے لیے پانچ فیصد سود میں سبسڈی کی اسکیم متعارف کرائی جائے۔ شہدار نے کہا کہ اس اقدام سے کاروباری طبقے پر مالی بوجھ کم ہوگا اور وہ موجودہ چیلنجنگ حالات میں اپنے کاروبار کو جاری رکھ سکیں گے۔انہوں نے کہا، "سود میں سبسڈی سے قرض لینا آسان ہوگا، جس سے کاروبار اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکیں گے۔ بصورت دیگر کئی کاروباری ادارے مستقل بند ہونے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔”

کشمیر ٹریڈ الاینس کے صدر نے حکومت سے ٹھیکیداروں اور سپلائرز کی واجب الادا ادائیگیاں فوری طور پر جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رقم مقامی منڈی میں لیکویڈیٹی بحال کرنے کے لیے نہایت اہم ہے۔انہوں نے کہا، "حکومتی ادائیگیوں کی بروقت فراہمی معیشت میں نقدی کا بہاؤ پیدا کرے گی، جس سے نہ صرف ٹھیکیدار مستفید ہوں گے بلکہ مزدور، ٹرانسپورٹ اور ریٹیل جیسے منسلک شعبوں پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔” شہدار نے خبردار کیا کہ اگر فوری اصلاحی اقدامات نہ اٹھائے گئے تو خطہ مزید گہرے اقتصادی بحران اور بے روزگاری کا شکار ہو سکتا ہے۔کشمیر ٹریڈ الاینس کا ماننا ہے کہ کاروباری طبقہ کشمیر کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔ اسے پالیسی اقدامات اور مالیاتی پیکجز کے ذریعے سہارا دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔” الائنس نے لیفٹیننٹ گورنر کی قیادت والی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مؤثر اور جامع اقتصادی پالیسیوں کی تشکیل کے لیے تجارتی تنظیموں سے مشاورت کرے۔بیان کے اختتام پر کشمیر ٹریڈ الاینس نے حکومت اور دیگر متعلقین کے ساتھ مل کر وادی میں معاشی سرگرمیوں کی بحالی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے فوری اور مؤثر اقدامات پر زور دیا۔

Comments are closed.