نشہ اور تمباکو سے چھٹکارا حاصل کرنے کیلئے جموں کشمیر بینک کی جانب سے ” نجات “ نامی پروجیکٹ شروع

عوامی بیداری بڑھائی جائے تو مجھے یقین ہے کہ اس مسئلہ سے جلد ہی ہمیں چھٹکار ا ملے گا / منیجنگ ڈائریکٹر بلد یو پرکاش

نشہ سے بچوں کو چھٹکارا دلانے کیلئے جموں کشمیر بینک نے محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے اشتراک سے ” نجات “ نامی مہم شروع کر دی ہے کی بات کرتے ہوئے جموں کشمیر بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر بلدیو پرکاش نے کہا کہ اس معاملے میں عوامی بیداری بڑھائی جا رہی ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس مسئلہ سے جلد ہی ہمیں چھٹکار ا ملے گا ۔

اسی دوران انہوں نے کہا کہ صارفین کی آسائش کیلئے جموں کشمیر بینک نے آن لائن بیکنگ خدمات ( Mpay) میں اب گرڈیشن کی گئی ہے اور صارفین کو اس سے آسائش مل چکی ہے ۔

سٹار نیوز نیٹ ورک کے مطابق جموں کشمیر بینک نے محکمہ صحت اور محکمہ تعلیم کے اشتراک سے سماج کو تمباکو اور نشہ سے پاک کرنے کیلئے ” نجات “ کے نام سے ایک مہم کا آغاز کیا ہے ۔ اس پروجیکٹ کا افتتاح با ضابطہ طو رپر جموں کشمیر بینک کے کارپوریٹ آفس سرینگر سے کیا گیا جس دوران بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر بلدیو پرکاش مہمان خصوصی تھے اور ان کے ہمراہ ڈائریکٹر صحت ڈاکٹر مشتاق احمد ، محکمہ اسکولی تعلیم کشمیر کے جوائنٹ ڈائریکٹر موجود تھے اور محکمہ صحت جموں کے ڈائریکٹر اور ناظم تعلیم جموں نے آن لائن تقریب میں شرکت کی ۔ اس موقعہ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے منیجنگ ڈائریکٹر بلدیو پرکاش نے کہا ” جموں کشمیر بینک نے ایک انتہائی اہم پروجیکٹ کی شروعات کی ہے جس کو نجات نام دیا گیا یعنی نشہ سے چھٹکارا ۔ جس کا مقصد تمام بچوں کو نشہ سے دور رکھناہے “ ۔

انہوں نے کہا کہ بینک سماجی ذمہ داری کے تحت اس پیغام کو پہنچائے گا کہ ہم سب لوگ مل کر سماج کو نشہ اور تمباکو سے پاک کریں ۔ ایم ڈی بینک کا مزید کہنا تھا ” اس معاملے کو لیکر لوگوں میں زیادہ سے زیادہ بیداری پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور مجھے امید ہے کہ اس مسئلہ سے ہمیں جلد ہی چھٹکار ا حاصل ہوگا ۔

اس دوران ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے صارفین کی سہولیات کیلئے ( Mpay Delight+) میں اپ گرڈیشن کر دی ہے اور اس سے صارفین کو کافی راحت ملی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی صارفین پرانے ایم پے کو استعمال کر رہے ہیں میری ان سے گزارش ہے کہ وہ نئے mpayکا استعمال کریں ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ابھی اس میں کچھ فیچرس باقی ہے ان کو بھی جلد ہی اپ گریڈ کیا جا رہا ہے

Comments are closed.