ہندوستان نے ‘چاند’ پر فتح کے جھنڈے گاڑے، قطب جنوبی تک پہنچنے والا اکلوتا ملک بن گیا

سری ہری کوٹا، 23 اگست

عالمی گرو بننے کی سمت میں ایک بڑی چھلانگ لگاتے ہوئے ہندوستان نے بدھ کو چاند کے اس حصے پر قومی پرچم لہرایا جہاں آج تک کوئی بھی ملک نہیں پہنچ سکا ہے۔ ہندوستانی خلائی تحقیقی تنظیم (اسرو) کے سائنسدان چاند کے جنوبی قطب پر چندریان 3 اتار کر خلا کی دنیا میں تاریخ رقم کی۔

جنوبی افریقہ سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج کامیابی کے امرت کی بارش ہوئی ہے۔ ملک نے زمین پر خواب دیکھا اور چاند پر اس کی تعبیر کی۔چند روز قبل روس نے چاند کے قطب جنوبی تک پہنچنے کی کوشش کی لیکن اس کا لونا-25 خلائی جہاز چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا تھا۔ایسے میں ہندوستان کے چندریان 3 مشن کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے۔ پوری دنیا کی نظریں اس مشن پر لگی ہوئی تھیں۔ چندریان 3 کی کامیابی کے لیے آج صبح سے ہی ملک کے کونے کونے میں دعا اور عبادت کا دور شروع ہوگیا تھا۔

اسرو کے سائنسدانوں نے چندریان 3 کو چاند کی ایسی سطح پر اتارا ہے جو مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ یہاں سب سے بڑا چیلنج اندھیرا تھا۔ لینڈر بکرم کو یہاں اتارنا بہت مشکل تھا کیونکہ چاند پر زمین جیسا ماحول نہیں ہے۔ مشکلوں کو ‘رائی’ بنا کر پرانی غلطیوں سے بڑا سبق لیتے ہوئے ہمارے سائنسدانوں نے چندریان-3 کے لینڈر اور روور ‘پرگیان’ کو چاند کی گود میں لے جا کر سانس لی، جہاں سے کئی فلکیاتی اسرار تہہ در تہہ کھلیں گے۔چندریان 3 کا روور چاند کی سطح سے متعلق ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے پے لوڈ کے ساتھ تشکیل شدہ مشینیں لے کرگیا ہے۔ یہ چاند کے ماحول کی بنیادی ساخت پر ڈیٹا اکٹھا کرے گا اور ڈیٹا کو لینڈر تک منتقل کرے گا۔ لینڈر پر تین پے لوڈ ہوتے ہیں۔ ان کا کام چاند کے پلازما کی کثافت، تھرمل خصوصیات اور لینڈنگ سائٹ کے گرد زلزلے کی پیمائش کرنا ہے تاکہ چاند کی کرسٹ اور مینٹل کی صحیح ساخت کا تعین کیا جا سکے۔

ایک چاند کی سطح پر پلازما (آئنز اور الیکٹرون) کے بارے میں اطلاعات حاصل کرے گا۔ دوسرا چاند کی سطح کی حرارتی خصوصیات کا مطالعہ کرے گا اور تیسرا چاند کی کرسٹ کے بارے میں اطلاعات اکٹھا کرے گا۔ اس کے علاوہ چاند پر زلزلہ کب اور کیسے آتا ہے، اس کا بھی پتہ چلائے گا۔ستمبر 2019 میں اسرو نے چندریان-2 کو چاند کے جنوبی قطب پر اتارنے کی کوشش کی تھی لیکن اس وقت لینڈر کی سخت لینڈنگ ہوئی تھی۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق لیتے ہوئے چندریان 3 کو صرف ‘فتح’ کے لیے تیار کیا گیا تھا۔چاند کا جنوبی قطب بھی زمین کے جنوبی قطب سے ملتا جلتا ہے۔ زمین کا جنوبی قطب انٹارکٹیکا میں ہے جو زمین کا سرد ترین خطہ ہے۔ اسی طرح چاند کا قطب جنوبی اس کی سطح کا سرد ترین علاقہ ہے۔اگر کوئی خلاباز چاند کے قطب جنوبی پر کھڑا ہو تو وہ سورج کو افق کی لکیر پر دیکھے گا۔ یہ چاند کی سطح سے نظر آئے گا اور چمکتا رہے گا۔اس کا زیادہ تر حصہ سائے میں رہتا ہے، کیونکہ سورج کی کرنیں ترچھی پڑتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں درجہ حرارت کم ہے۔ناسا کے سائنسدانوں کے مطابق چاند کا قطب جنوبی کافی پراسرار ہے۔ دنیا ابھی تک اس سے بے خبر ہے۔

ناسا کے ایک سائنسدان کا کہنا ہے کہ "ہم جانتے ہیں کہ قطب جنوبی پر برف ہے اور وہاں دیگر قدرتی وسائل بھی ہو سکتے ہیں۔ تاہم، یہ اب بھی ایک نامعلوم دنیا ہے۔“ناسا کا کہنا ہے کہ "چونکہ قطب جنوبی کے بہت سے گڑھے کبھی روشن نہیں ہوئے ہیں اور ان میں سے زیادہ تر سائے میں رہتے ہیں، اس لیے وہاں برف ہونے کا بہت زیادہ امکان ہے۔ یہ بھی اندازہ لگایا گیا ہے کہ یہاں جمع ہونے والا پانی اربوں سال پرانا ہو سکتا ہے۔ اس سے نظام شمسی کے بارے میں بہت اہم معلومات حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔اگر پانی یا برف مل جائے تو اس سے ہمیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ نظام شمسی میں پانی اور دیگر مادے کس طرح حرکت کر رہے ہیں۔ زمین کے قطبی خطوں سے آنے والی برف نے یہ انکشاف کیا ہے کہ ہمارے سیارے کی آب و ہوا اور ماحول ہزاروں سالوں میں کیسے تیار ہوا ہے۔اگر پانی یا برف مل جائے تو اسے پینے، ٹھنڈا کرنے کے آلات، راکٹ کا ایندھن بنانے اور تحقیقی کاموں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔چندریان-3 نے 14 جولائی کو سری ہری کوٹا مرکز سے دوپہر 2:35 بجے پرواز کی تھی۔یو این آئی

Comments are closed.