کشمیر میں بے روز گاری کے بعد مہنگائی کی شرح 7.39%تک تین ماہ کے دوران جاپہنچی
دیہات میں 8.16%اور شہروں قصبوں میں 6.7%انتظامیہ کی کارروائیاں بے معنیٰ
سرینگر/ 14 اکتوبر/: جموں وکشمیر میں رواں برس کے تین ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح میں7.39%کا اضافہ ہوا ہے اور جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے قیمتوںکواعتدال پررکھنے کے سلسلے میں اٹھائے گئے تمام اقدامات بے معنیٰ ثابت ہوکررہ گئے ہیں این ایس او کی جانب سے ظاہر کئے گئے اعداد شمار کے مطابق جموںو کشمیرکے دیہات میں مہنگائی کی شرح 8.16%شہروں اور قصبوں میں یہ شرح 6.7%اور مجموعی طور پرجموں وکشمیر میں مہنگائی کی شرح 7.39%تک جاپہنچی ہے ۔اے پی آ ئی نیوز ڈیسک کے مطابق جوں جوں دواکی مرض بڑھتا ہی گیاقیمتوں کواعتدال پررکھنے کے سلسلے میں جموںو کشمیر سرکار کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو مرکز کے ایک ادارے این ایس اونے بے معنیٰ اور وقت ضائع کرنے کے مترادف قراردیتے ہوئے کہاکہ قیمتوں کواعتدال پررکھنے کیلئے ٹھوس بنیادوں پراقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ مرکزی زیرانتظام علاقے میں مہنگائی تین ما ہ کے دوران بلندیوں تک جاپہنچی ہے ۔مرکزی ادارے نے جموں وکشمیر میں کھانے پینے کی اشیاء تعمیراتی سامان اور دوسرے چیزوں کی قیمتوں کاموازنہ ملک کی دوسری ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقو ںسے کیاتاہم بڑھتی ہوئی مہنگائی میں بھی بے روز گاری کے بعد جموں وکشمیر سر فہرست ہے ۔اعداد شمار کے مطابق تیس جون سے لیکر تیس ستمبر تک جموں وکشمیر میں مہنگائی کی شرح 7.39%تک جاپہنچی اور مرکزی ادارے نے دیہات میں مہنگائی کی شرح 8.16%شہروں اور قصبوں میں یہ شرح 6.7%ظاہر کی اور ادارے کے مطابق کلہم مہنگائی کی شرح 7.39%ہے ۔ادارے نے تلنگانہ میں تین ماہ کے دوران مہنگائی کی شرح 4.5%کرناٹک میں 5%ہماچل پردیش میں 5%ظاہر کی ملک کی جنوبی ریاستوں میں مہنگائی کی شرح میں 0.79%کااضافہ ہوا جبکہ شمال مشرق کی ریاستوں میں یہ شرح 6.9%تک جاپہنچی ۔ماہرین کے مطا بق جموں وکشمیر میں مہنگائی کی شرح میں اس وجہ سے اضافہ ہورہاہے کہ پیٹرول ڈیزل اور پیٹرول سے بننے والی مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہورہاہے اور سرکار کی جانب سے پیٹرول ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ ہونے کے بعد عوام کی راحت کاری کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔ماہرین کے مطابق جموں وکشمیر ہرسال 41ہزار کروڑ روپے کی اشیاء ملک کی مختلف ریاستوں سے لانے کی کارروائی عمل میں لارہی ہے اور 41 ہزار کروڑ اشیاء خریدنے میں پنجاب، نئی دہلی، ہریانہ، راجھستان، گجرات، جموں وکشمیر کے تاجروں کوکوئی راحت نہیں دے رہے ہیں اور 41ہزار کروڑ کی اشیاء صرف وادی کشمیرکے تاجرہرسال خریدتے ہیں، جبکہ جموں صوبے میں تاجرہرسال 25ہزار کروڑ روپے کاکھانے پینے کاسامان اور دوسری اشیاء ملک کی مختلف ریاستوں سے درآمدکرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق قیموں کواعتدال پررکھنے کے لئے سرکار کے پاس کوئی واضح پالسی نہیں ہے کار نجات بدست گلکار والامعاملہ ہے اعلیٰ کرسیوں پربرائے جمان افسران قیمتوں کے بارے میں زمینی حقائق کے بارے میں نہ تو جانکاری رکھتے ہے اور نہ ہی انہیں ا سکے بارے میں بہتر جانکاری فراہم ہورہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وادی کشمیرمیں بالخصوص تاجر قیمتوں میں از خود اضافہ کرکے عام لوگوں کومصائب ومشکلات میںمبتلاکر رہے ہیں ۔ اے پی آئی
Comments are closed.