جموں و کشمیر دوحصوں میں تقسیم ہونے کے بعد 12ہزار ملازمین نے لداخ میں خدمات انجام دینے میں رضامندی ظاہر کی
چارسو67ملازمین نے جموں وکشمیرمیں اپنی خدمات انجام دینے کاعندیہ دیا
سرینگر03/ستمبر/اے پی آ ئی: جموں وکشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے ری آرگنائزیشن ایکٹ لاگوکرنے کے بعد 12ہزار کے قریب سرکاری ملامین نے مرکزی زیر انتظام علاقے لداخ میں ہی اپنی خدمات انجام دینے کی رضامندی ظاہر کی، جبکہ چار سو 67ملازمین نے وادی کشمیر میں اپنی خدمات انجام دینے کاعندیہ دیا۔ملازمین کی جانب سے مرکزی زیر انتظام لداخ میں اپنی خدمات انجام دینے کے فیصلے کے بعد ابھی تک سرکارکی جانب سے ملازمین کے بارے میںکوئی فیصلہ نہیں لیاگیا۔اے پی آ ئی نیوزڈیسک کے مطابق5اگست 2019کومرکزی حکومت نے جموں وکشمیرکاخصوصی درجہ منسوخ کیا31اکتوبر 2019کومرکزی حکومت نے ری آرگنائزیشن ایکٹ کااطلاق عمل میںلایاجسکے تحت جموں وکشمیر و حصوں میں تقسیم ہوگیااورلداخ کوالگ سے مرکزی زیرانتظام علاقہ قراردیاگیا۔ری آرگنائزیشن ایکٹ کے بعد ملازمین کویہ سہولیا ت فراہم کی گئی کہ وہ اپنی خدمات کے باری میں جموںو کشمیراور لداخ کوچنے ،جبکہ جموں وکشمیراور لداخ کے بارے میں اثاثوں کی تقسیم کاری کاعمل میں لایاگیا۔5 اگست 2019کے فیصلے کے بعد اب سرکاری ملازمین کے حوالے سے جوخبر سامنے آ رہی ہے ا سکے مطابق بارہ ہزارکے قریب ملازمین لداخ مرکزی زیر انتظام علاقے میں اپنی خدمات انجام دینے میں رضامند ہے ،جبکہ 467ایسے ملازمین ہیں جوجموں وکشمیرمیںاپنی خدمات انجام دیناچاہتے ہے ۔اب مرکزی سرکار کو یہ فیصلہ لیناہوگا کہ اثاثوں کی تقسیم کاری اور ملازمین کی مرضی کے مطابق جوفیصلے لئے گے ہے کیااس سے جموں وکشمیراورلداخ کے مابین انصاف ہوگا یانہ آنے والے دنوں کے دوران اس سلسلے میںسرکارکی جانب سے ضروراحکامات صادرکئے جاسکتے ہے۔ 12ہزار ملازمین کی ایک بڑی تعدادہواکرتی ہے رقبے اور آبادی کے لحاظ سے لداخ میں کتنے ملازمین کی ضرورت ہوگی اورجموں وکشمیرمیں کتنے ملازمین درکارہونگے اس کافیصلہ اب سرکارکوہی کرنا پڑیگا۔
Comments are closed.