وادی میں سڑک حادثات کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ؛ آئے روز حادثات میں قیمتی جانیں ضائع ہوجاتی ہے

سرینگر/یکم مارچ: وادی میں آئے روز سڑک حادثات پیش آرہے ہیں جن میں قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہے جبکہ سڑک حادثات میں لوگ اپاہج اور شدید زخمی بھی ہورہے ہیں تاہم ان سڑک حادثات کو کم کرنے کیلئے سرکای یا رضاکار جماعتوں کی جانب سے کوئی بھی ٹھوس اقدامات نہیں اُٹھائے جارہے ہیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق آئے روز ٹریفک حادثات میں اضافہ ہوتاجا رہاہے جس کے دوران روزانہ قیمتی انسانی جانیں تلف ہوجاتی ہیں ۔پہلے ایام میں سرینگر، جموں شاہراہ یا سرینگر لداخ سڑک یاپھر کبھی ڈوڑہ بھدرواہ کے دشوار گذار پہاڑی راستوں پر سڑک حادثات رونما ہوتے تھے،اوران حادثات سے پوری ریاست لرز جاتی تھی ۔لیکن آج کل روزانہ درجنوں لوگ شہروں اورقصبوں میں سفرکے دوران سڑک حادثات میں زخمی ہورہے ہیں یا کئی جاںبحق ہو رہے ہیں ۔انتظامیہ اور عام لوگ بھی ان حادثات کو سرسری طور لیتے ہیں ۔اگر شہر سرینگر کا ہی جائزہ لیا جائے تو قریب 2لاکھ چھوٹی بڑی گاڑیاں روزانہ سڑکوں پر چلتی پھرتی نظر آرہی ہیں ۔اکثر سڑکوں پر گھنٹوں تک ٹریفک جام ہوتا ہے کیونکہ نئی سڑکیں بنانے سے سرکار قاصر نظر آرہی ہے یہاں تک کہ سرکار پرانی سڑکوں کی مرمت بھی برائے نام کراتی ہے ۔سرینگر گاندربل سڑک ،سرینگر پانپور سڑک اور نارہ بل سڑک پر روزانہ درجنوں لوگ موت کے نوالے بن جاتے ہیں۔ سڑکوں کی خستہ حالی ،ڈرائیوروں کی تیز رفتاری،ٹریفک رولز کی خلاف ورزی ان حادثات کی بنیادی وجہ ہے ۔مشاہدے میں آیا ہے کہ اکثر جگہوں پر زیادہ تر حادثات موٹر سائیکل سواروں کے ہوتے ہیں کیونکہ موٹر سائیکل سوار بڑی تیز رفتاری سے سڑکوں پر فضول گھومتے نظر آتے ہیں اوروہ کسی بھی طورٹریفک قوانین کی پاسداری نہیں کرتے۔ اکثر موٹر سائیکل سوار آسودہ حال گھرانوں کے بگڑے بچے ہیں جو موٹر سائیکل پر صرف آوارہ گردی کرتے ہیں، کہیں ٹیوشن کے نام پرکہیں کالج جانے کے نام پر اور کہیں کسی اور نام پر یہ لڑکے والدین کو موٹر سائیکل خریدنے کیلئے مجبور کرتے ہیں لیکن بعد میں یہی سواری ان کے موت اور جسمانی طور ناخیز ہونے کا باعث بن جاتی ہے ۔کچھ مدت پہلے سرینگر ٹریفک پولیس نے ایک زور دار مہم ان موٹر سائیکل سواروں کیخلاف شروع کی تھی جس دوران سینکڑوں موٹر سائیکل ضبط کئے گئے، درجنوں کیخلاف عدالتوں میں چالان پیش کئے گئے تھے ۔ٹریفک پولیس کی اس مہم کو عوامی حلقوں میں سراہا گیا تھا لیکن چند دن بعد ہی یہ مہم ٹھنڈی پڑ گئی اور نتیجے کے طور آج پھر سڑکوں پر موت کا رقص ہو رہا ہے ۔ٹریفک یاسڑک حادثات پر عوامی حلقوں میں زبردست تشویش پائی جا رہی ہے ۔ٹریفک دبائو کو کم کرنے اور ٹریفک حادثات کو کم کرنے کیلئے سرکاری ایجنسیوں کو ایک دُور رس پالیسی اختیار کرنی ہو گی ۔سڑکوں کی کشادگی کرنی ہو گی ،تیز رفتاری کو روکنے کیلئے مختلف جگہوں پر خصوصی کیمرے نصب کرنے ہونگے تاکہ تیز رفتاری کے مرتکب پائے جانے والے لوگوں کی گاڑیاں یا تو ضبط کرلی جائیں یا ان کے ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کئے جائیں، تب جا کر یہ ممکن ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات پر روک لگ سکتی ہے۔ٹریفک پولیس اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کو اس سنجیدہ مسئلے پر خصوصی توجہ دینے کی ضرور ت ہے ،اوراسکے ساتھ ساتھ والدین پر ذمہ داری عائدہوتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو موٹر سائیکل عیاشی کیلئے فراہم نہ کریں کیونکہ یہ سواری ان کی موت کا باعث بن رہی ہے ۔ٹریفک قوانین کے حوالے سے جانکاری اوربیداری مہم چلانے کی بھی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں ذرائع ابلاغ کواہم رول اداکرناپڑے گاجبکہ سماجی سطح پربھی ایک بیداری کی ضرورت ہے اوراس سلسلے میں علمائے دین ،ایمہ مساجداورمدرسین کاہم بھی اہم رول بنتاہے۔

Comments are closed.