تین دہائیوں سے جاری خون خرابہ کے خاتمہ کیلئے پاکستان اور دیگر فرقین کے ساتھ بات چیت ناگزیر محبوبہ مفتی

دفعہ 370کے خاتمہ سے اگر امن قائم ہوتا تو تشددآمیز واقعات رونماء نہیں ہوتے : پی ڈی پی صدر

سرینگر/20فروری: پاکستان کے ساتھ مذاکراتی عمل بحال کرنے پر زور دیتے ہوئے پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں کشمیر میں تب تک خون خرابہ بند نہیں ہوسکتا ہے جب تک نہ ہندوپاک تعلقات بحال ہوں گے اور کشمیر کے مسئلے پر بامعنی مذاکرات شروع کئے جائیں گے ۔ موصوفہ کا کہنا ہے کہ مرکز کا یہ دعویٰ کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں کشمیر میں امن قائم ہوا ہے غلط ہے اگر ایسا ہوتا تو خون خرابہ کے واقعات رونماء نہیں ہوتے ۔ سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اب گزشتہ تیس برسوں سے یہاں لوگ گولیوں کے شکار ہورہے ہیں چاہے وہ پولیس والا ہو، فوجی ،یا فورسز اہلکار ہو یا کوئی جنگجو مارا جائے مرتا انسان ہی ہے اسلئے اس تین دہائیوں سے جاری خون خرابہ کے خاتمہ کی طرف اب توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ کرنٹ نیو زآف انڈیا کے مطابق لوگری عشمقام اننت ناگ میں باغات سرینگر میں مارے گئے پولیس اہلکار کے اہلخانہ کے ساتھ تعزیت کے بعد ذرائع ابلا غ کے نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اورپی ڈی پی صدر وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ حکومت ہند کو جموں وکشمیر میں خون خرانے کو بند کرنے کے لئے پاکستان اور دیگر متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ تیس برسوں سے لگاتار یہاں لوگ گولیوں کے شکار بنائے جارہے ہیں چاہے کوئی بھی مرے انسان کا خون ہی بہایا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہئے کہ آخر جموں و کشمیر کے لوگ کب تک قربان ہوتے رہیں گے۔انہوں نے کہ اکہ حکومت ہند کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ آخر جموں وکشمیر کے لوگ کب تک قربانیاں دیتے رہیں گے، ہمارے پولیس جوان اور دوسرے جوان کب تک اس طرح قربان ہوتے رہیں گے‘۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جس کا حل ہونا ضروری ہے۔موصوفہ نے کہا کہ جموں وکشمیر میں خون خرانے کو بند کرنے کے لئے بات چیت کا عمل شروع کیا جانا چاہئے۔بی جے پی حکومت کو چاہئے کہ وہ جموں وکشمیر میں خون خرابہ بند کرنے کے لئے کم سے کم پاکستان یا یہاں کے متعلقین کے ساتھ بات چیت کا عمل شروع کرے‘۔محبوبہ مفتی نے کہا کہ 90کی دہائی میں پیدا ہوئی شورش ابھی تک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے اگرچہ مرکزی سرکار کا دعویٰ ہے کہ دفعہ 370کے خاتمہ کے بعد جموں کشمیر میں امن قائم ہوا ہے تو ایسے واقعات کیوں کر پیش آتے ہیں ۔ موصوفہ نے کہا کہ امن دشمن عناصر کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے اور ایسے عنصر کشمیرمیں امن کے قیام کے خلاف ہے چاہے وہ کوئی بھی ہو جو انسانیت کادشمن ہے وہ کشمیریت کا بھی دشمن ہے اسلئے مرکزی سرکار کو چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ بامعنیٰ مذاکرات شروع کریںتاکہ وادی میں دایمی امن قائم ہو۔

Comments are closed.