پاکستان اور چین پر کسی بھی صورت میں بھروسہ نہیں کیا جاسکتا /سابق فوجی جنرل عطاحسنین

چین بھارتی فوج کی شبہہ کو خراب کرنے کی کوشش کررہاہے

سرینگر/20فروری: ریٹائرڈ لفٹنینٹ جنرل عطاحسنین نے کہاکہ چین اور پاکستان پر کسی بھی صورت میں بھروسہ نہیں کیا جاسکتا ہے یہ دونوں ممالک کہتے کچھ اور ہے اور کرتے کچھ اور ۔ عطاحسنین کا کہنا ہے کہ لداخ میں چینی فوج کی پسپائی کے بعد جاری کردہ ویڈیو میں چین نے بھارتی فوج کی چھبی کو خراب کرنا چاہاہے۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ریٹائرڈ لفٹنینٹ جنرل عطا حسنین نے کہا ہے کہ بھارت کے پڑوسی ممالک خاص کر چین اورپاکستان بھروسہ کرنے کے لائق نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان ایک طرف مذاکرات کی پیش کش کرتا ہے تو دوسر ی طرف سرحدی پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی آڑ میں وادی کشمیر میں ملٹنسی چلارہا ہے ۔ عطاحسنین کاکہنا ہے کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف ایک طرف بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مشغول تھے دوسری طرف پاکستانی فوج نے لداخ کے کرگل ضلع میں اگلی چوکیوں پر قبضہ کیا جس کو ہم نے پسپا کیا تھا اسی طرح چین نے بھی گزشتہ برس لداخ کی گلوان وادی اور مشرقی لداخ کے دوسرے حصوں پر قبل از وقت اپنی فوج بھیج کر ہمارا بھروسہ توڑ دیا ۔ انہوںنے کہا کہ چین بھارت تعلقات بہتر ہوں یہ سب چاہتے ہیں تاہم فوج کو چین پر مکمل بھروسہ نہیں کرنا چاہئے ۔ ادھر پینگونگ لیک کی متنازعہ اور کور کمانڈر کی گفتگو سے انخلا سے قبل ، چین نے ایک بار پھر گالان کے پرتشدد تصادم کی ایک ترمیم شدہ ویڈیو جاری کی ہے جس میں یہ ثابت کیا گیا ہے کہ چین تمام معاہدوں اور اتفاق رائے کے باوجود ، کسی بھی وقت پینتریبازی کو تبدیل کرسکتا ہے۔لیفٹیننٹ جنرل (ریٹا) عطا حسنین ، جو فوج کے شمالی کمان کے سربراہ تھے ، کے مطابق ، کسی بھی طرح چین پر اعتماد کرنا مناسب نہیں ہے۔ خاص طور پر اس نازک موقع پر ، یہ توقع کی جارہی تھی کہ چین کچھ کارگر ہوگا۔ لیفٹیننٹ جنرل حسنین فوج کو پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ پسپائی کے عمل کے دوران ، چین کسی جستی کارروائی کو دہرا سکتا ہے۔فوج کے عہدے داروں کا خیال ہے کہ چین نے واقعی اس ویڈیو کو جاری کرکے اپنے امیج کو پہنچنے والے نقصان کو قابو کرنے کی کوشش کی ہے۔ اسی کے ساتھ ہی وہ ہندوستانی فوج کو جارحانہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ماہرین کے مطابق جون 2020 میں اس واقعے کے بعد چین نے گلوان میں اپنے فوجیوں کی ہلاکت پر خاموشی اختیار کی۔ اس دوران اعلی وزراء نے پرتشدد صورتحال کا ذمہ دار بھارت کو قرار دیا۔بھارت نے متعدد بار کہا ہے کہ اس پْرتشدد واقعے کے لئے چین کا روکا رویہ ذمہ دار ہے اور اس واقعے میں 40 سے زیادہ چینی فوجی ہلاک ہوگئے تھے۔ چین نے آٹھ ماہ تک کچھ نہیں کہا ، لیکن جب روس ، جو اپنا دوست سمجھا جاتا ہے ، جب تین دن قبل 45 چینی فوجیوں کی ہلاکت پر جاگ اٹھا ، تو چین سفارتی شرائط پر خاموش رہا۔ اب چین اس ویڈیو کو جاری کرکے ایک پتھر سے دو گولی مارنے کی کوشش کر رہا ہے۔ پہلے اس کی شبیہہ کو درست کرتا ہے اور دوسرا پرتشدد جرم کے لئے بھارتی فوج کے جارحانہ رویے کو مورد الزام ٹھہرانا۔

Comments are closed.