کوروناوائرس کی نئی سٹرین وائرس کی نئی لہر کی باعث؛ جموں کشمیر سیاحتی مقام ہونے کے نتیجے میں جلد متاثر ہوسکتا ہے : ڈاک

سرینگر/20فروری: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ بھارت میں کوروناوائرس کی نئی لہر کے پیچھے وائرس کی نئی سٹرین ہے انہوںنے کہا کہ وائرس کی نئی لہر جموں کشمیر میں بھی پیدا ہوسکتی ہے اسلئے احتیاط برتنے کی ضرورت ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ بھارت میں کووڈ19کی نئی لہر شروع ہوچکی ہے اور یہ وائرس کی نئی ہیت کی وجہ سے ہے اور اس کا اثر جموں کشمیرمیں بھی ہوسکتا ہے ۔ ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ یوکے کے بعد ساوتھ افریکن اور برازیل میں وائر س کی نئی ہیت پائی گئی ہے ۔ اور اس کے اثرات اب بھارت میں بھی نمایاں طور پر دکھائی دے رہے ہیں اسلئے ہماری یہ کوشش ہے کہ اس نئی سٹرین پر جتنی جلد ممکن ہو قابو پایا جاسکے ۔ انہوںنے کہا کہ یہ نئی ہیت تیزی کے ساتھ پھیل رہی ہے اور مہاراشٹریہ میں اس سے بہت سارے لوگ متاثر ہورہے ہیں اسلئے یہ جموں کشمیر میں بھی نمودار ہوسکتا ہے کیوںکہ وادی کشمیر سیاحتی مقام ہونے کے نتیجے میں سیاح یہاں پر کثرت سے آتے ہیں جو اس وائرس کی نئی ہیت کے پھیلنے کیلئے ذمہ دار ہوسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد پھر اس نئی لہر کے جلد ی شکار ہوسکتے ہیں ڈاکٹر نثار نے کہا کہ اس نئی ہیت پر اثرانداز ہونے کیلئے موجودہ ویکسین کارگر نہیں ہے جو ناول وائرس کے اصل تناؤ کے خلاف تیار کی گئیں ہیں۔ڈاکٹر نثار نے کہا کہ جوہانسبرگ کے محققین آکسفورڈ کی ویکسین نے جنوبی افریقی مختلف قسم کے خلاف افادیت کو نمایاں طور پر کم کردیا ہے۔ اس نے بتایا ہے کہ جانسن اور نووایکس کے ذریعہ کئے گئے ویکسین میں بھی مختلف حالت کی وجہ سے افادیت میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ وائرس کیس کم ہورہے ہیں اور لوگ احتیاطی تدابیر سے تنگ ہیں۔ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر نئی اشکال برقرار رکھتے ہیں تو رجحان تیزی سے الٹ ہوسکتا ہے۔ اس معاملے کی حقیقت یہ ہے کہ ہم اندھیرے میں ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ مختلف حالتوں میں جینیٹک کی نگرانی کا کوئی سخت نظام موجود نہیں ہے۔ مختلف حالتوں کا سراغ لگانا اور یہ جاننا کہ وہ کہاں اور کس حد تک پھیل رہے ہیں کوویڈ 19 کی طرح ایک اور مہلک لہر کی روک تھام کے لئے بھی ضروری ہے جیسا کہ ہم نے پہلے دیکھا تھا۔

Comments are closed.