ہیلتھ ورکروں میں ہچکچاہٹ تشویشناک بات/ ڈاک
طبی عملہ کو رضاکارانہ طور پر کووڈ مخالف ویکسین لگانا چاہئے
سرینگر/15جنوری:ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیرنے کہا ہے کہ ہیلتھ ورکروں کو کووڈ19ویکسین جو کہ 16جنوری سے دیا جارہا ہے تاہم ہیلتھ ورکروں میں اس سلسلے میں ہچکچاہٹ پریشانی کی بات ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہم کسی کو زبردستی نہیں کرسکتے ہیں لیکن اگرچہ یہ کسی بھی فرد کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ ٹیکہ لے گا یا نہیں تاہم اسے اجتماعی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ کووڈ 19مخالف ویکسین جس کاآغاز 16جنوری سے ہورہا ہے اگرچہ ایک خوش آئند بات ہے تاہم اس ویکسین کو لینے میں کچھ ڈاکٹر، نرسیں اور طبی عملہ سے وابستہ افراد ہچکچاہٹ محسوس کررہے ہیں اور یہ ایک اہم معاملہ ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ویکسین لینے سے انکار کرنا آگے چل کر مشکلات کھڑا کرسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ہیلتھ کیر ورکرجو کہ کووڈ 19سے نبردآزما ہے اور اس وائرس کے شکار ہونے کے سب سے زیادہ قریب ہوتے ہیں ۔ڈاکٹر نثار نے کہاطبی پیشہ ور افراد میں ویکسین سے ہچکچاہٹ کا رویہ عام لوگوں تک پہنچ سکتا ہے۔صحت سے متعلق فراہم کرنے والوں کو پہلے قطرے پلانے کا خیال یہ ہے کہ ویکسین کی وسیع منظوری کے لئے راہ ہموار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہ طبی پیشہ ور افراد ہیں جن کو عوام کو ویکسین کی اہمیت سے آگاہ کرنا چاہئے۔ انہیں ویکسین سے ہچکچانے والوں میں ویکسین کی قبولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔ڈاکٹر نثار نے کہالیکن اگر وہ خود بھی ویکسین سے ہچکچاتے ہیں تو وہ لوگوں میں خوف دورکرنے میںناکام ہوسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ ویکسین کو پہلے ہیلتھ ورکروںکو دینے کا مقصد بھی یہی ہے کہ وہ اس کے بارے میں لوگوں کو آگاہ کریں گے کہ اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوںنے کہا کہ اگر ہیلتھ ورکروں میں موجود اس ہچکچاہٹ کو دور نہیں کیا گیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم برسوں تک اس وباء سے نجات حاصل نہیں کرسکتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم کسی کو زبردستی نہیں کرسکتے ہیں لیکن اگرچہ یہ کسی بھی فرد کا ذاتی فیصلہ ہے کہ وہ ٹیکہ لے گا یا نہیں تاہم اسے اجتماعی مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ اس وبائی بیماری سے نجات حاصل کرنے کیلئے ہمیں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین لگانا ہوگااور جتنی جلدی ہم لوگوں کو ویکسین لگائیں گے اتنی جلدی ہم معمولات زندگی کے قریب آئیں گے ۔ انہوںنے کہا کہ ہیلتھ ورکروںکو ذمہ داری سے آگے آنا چاہئے اور معاشرے کیلئے رول ماڈل کی حیثیت سے کام کرنا چاہئے کیوں کہ ہمیں کووڈ مخالف لڑائی میں جیت در ج کرنی ہے اور وبائی بیماری کا خاتمہ اسی میں ممکن ہے ۔
Comments are closed.