برفباری کے بیچ لاوئے پورہ جھڑپ میںجاں بحق دو نوجوانوں کے اہل خانوں کا سرینگر میں احتجاج ; تجہیز و تکفین کیلئے نعشیں فراہم کرنے اور معاملے کی مکمل تحقیقات کرانے کا کیا زوردار مطالبہ

سرینگر/04جنوری:برفباری کے بیچ لاوئے پورہ سرینگر جھڑپ میں جاں بحق دونوجوانوں کے لواحقین نے پریس کالونی سرینگر میں زور دار احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ آخری رسومات کی ادائیگی کیلئے انہیں دو نوجوانوں کی نعشیں فراہم کی جائے۔ جبکہ انہوں نے ساتھ ہی مطالبہ کیا کہ تحقیقاتی عمل میں سرعت لائی جائے ۔ سی این آئی کے مطابق 30دسمبر کو لاوئے پورہ سرینگر جھڑپ میں جنوبی کشمیر سے تعلق رکھنے والے دونوجوانوں کے اہل خانوں نے برفباری کے بیچ سرینگر کی پریس کالونی میں زور دار احتجاج کیا ۔ سٹی رپورٹر کے مطابق مہلوک نوجوان اطہر مشتاق وانی ساکنہ پلوامہ اور زبیر احمد لون ساکنہ شوپیان کے لواحقین پریس کالونی سرینگر میں سوموار کی صبح جمع ہوئی جہاں انہوں نے احتجاج شروع کر دیا اور انصاف کی مانگ کی ۔ اس موقعہ پر اطہر مشتاق کے والد مشتاق احمد وانی نے اشک بار آنکھوں کے ساتھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں بیٹے کی نعش واپس فراہم کی جائے تاکہ وہ ان کو آبائی مقبرہ میں سپرد خاک کیا جائے ۔ اس موقعہ پر اطہر کی بہن نے کہا کہ ان کا مہلوک بھائی دن کے 1بجے گھر سے نکلا تاہم انہوں نے گھروالوں کو نہیں بتایا تھا کہ وہ کہا جا رہے ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے شام کو اس کے فون پر کال کی تھی تاہم اس کا فون بند آیا ۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے دن ہمیںایک پولیس آفیسر کی کال آئی جنیوں نے ہم سے ہمارے بھائی کی تصویر مانگی اور کہا کہ ہمارا بھائی سرینگر جھڑپ میں جاں بحق ہو گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف چاہتے ہیں کیونکہ ہمارا بھائی بے قصور تھا اور انہیں فرضی جھڑپ میں جاں بحق کیا گیا ۔ اس موقعہ پر زبیر کے افراد خانہ نے بھی رحم کی مانگ کرتے ہوئے بتایا کہ ان کا بیٹا بے قصور تھا اور اس کا عسکریت سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔ اس موقعہ پر زبیر کے بھائی نے کہا کہ ہم انتظامیہ سے اپیل کرتے ہیں کہ اس معاملے کی تحقیقات کرائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہ آئیں۔ انہوںنے کہا کہ امشی پورہ جھڑپ میں بھی ہم نے ایسا دیکھا کہ پہلے سیکورٹی فورسز نے دعویٰ کیا تھا کہ مہلوک نوجوانوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ و گولہ بارود ضبط کر لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ زبیر اس دن سرینگر میں نہیں تھا جبکہ وہ گھر سے کچھ کلو میٹر کی دوری لاسی پورہ میں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اس معاملے میںمتعلقہ ایس ایچ او سے رابطہ کیا تو انہوںنے ایس ایس پی سے ملنے کیلئے کہا ۔ احتجاجی مظاہرین نے کہا کہ اگر واقعی میں یہ تینوں جھڑپ میںمحصور تھے تو والدین کو اس وقت کیوںنہیںبلایا گیا تاہم وہ ان کو خود سپردگی کرانے پر آمادہ کراتے ۔ انہوںنے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس جھڑپ کی مکمل تحقیقات کرائی جائے اور حقائق کو سامنے لایا جائے اور ہمیں انصاف فراہم ہو سکے ۔

Comments are closed.