زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کررہے کسانوں کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچا
مرکزی ، پنجاب و ہریانہ سرکاروں کو نوٹس جاری ، معاملے کو حل کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت
سرینگر/16دسمبر: نئے زرعی قوانین کی واپسی کا دباو بنانے کیلئے دہلی کے بارڈر پر ڈٹے کسانوں کے آندولن کا بدھ کو 21 واں دن بھی جاری رہا ۔ اسی دوران کسانوںکا معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا جس دوران بدھ کو معاملے کی سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت ، پنجاب و ہریانہ سرکاروں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت دی ۔ سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق زرعی قوانین کے خلاف جاری کسانوں کے احتجاج میں شدت کے چلتے معاملہ عدالت عظمیٰ میں پہنچ گیا ۔ بدھ کو سپریم کورٹ میں معاملے کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس ایس اے بوبڈے ، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی رام سبرامنیم کی بینچ نے اس معاملہ میں مرکزی حکومت ، پنجاب و ہریانہ سرکاروں کو نوٹس جاری کیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کہا کہ اس معاملہ پر ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ، جو اس معاملہ کو حل کرے گی۔ کیونکہ قومی معاملہ اتفاق رائے سے سلجھنا ضروری ہے۔ اب اس معاملہ پر جمعرات کو سماعت ہوگی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے عرضی گزار سے پوچھا کہ آپ چاہتے ہیں کہ بارڈر کھول دئے جائیں ، جس پر وکیل نے کہا کہ عدالت نے شاہین باغ کیس کے وقت کہا تھا کہ سڑک جام نہیں ہونی چاہئے۔ بار بار شاہین باغ کا حوالہ دینے پر چیف جسٹس نے وکیل کو روکا۔ انہوں نے کہا کہ وہاں پر کتنے لوگوں نے راستہ روکا تھا ؟ لا اینڈ آرڈر کے معاملہ میں مثال نہیں دی جاسکتی ہے۔ چیف جسٹس نے سماعت کے دوران پوچھا کہ کیا کسان تنظیموں کو کیس میں پارٹی بنایا گیا ہے۔چیف جسٹس نے پوچھا آپ بتائیے کون سے کسان ایسوسی ایشن نے راستہ روکا ہے ، جس پر عرضی گزار نے جانکاری نہیں ہونے کی بات کہی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ نے کسانوں کو دہلی بارڈر سے ہٹانے کی عرضی پر مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کیا۔چیف جسٹس نے عدالت میں کہا کہ جو عرضی گزار ہیں ، ان کے پاس کوئی ٹھوس دلیل نہیں ہے۔ ایسے میں رستے کسان بند کئے ہیں ، جس پر سالیسٹر جنرل نے کہا کہ کسان مظاہرہ کررہے ہیں اور دہلی پولیس نے راستے بند کئے ہیں ، جس پر سی جے آئی نے کہا کہ زمین پر موجود آپ ہی مین پارٹی ہیں۔عدالت نے کہا کہ وہ کسان تنظیموں کا موقف بھی سنیں گے۔ ساتھ ہی سرکار سے پوچھا کہ اب تک سمجھوتہ کیوں نہیں ہوا۔ عدالت کی جانب سے اب کسان تنظیموں کو نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ عدالت کا کہنا ہے کہ ایسے معاملات پر جلد سے جلد سمجھوتہ ہونا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے سرکار اور کسانوں کے نمائندوں کی ایک کمیٹی بنانے کو کہا ہے تاکہ دونوں آپس میں معاملہ پر بات چیت کرسکیں۔
Comments are closed.