سرینگر/20اکتوبر: لائن آف کنٹرول بالا کوٹ کے کئی گاؤں کے لوگوں نے حکومت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ اکیسویں صدی میں بھی بجلی نام کی شے ان علاقوں تک نہیں پہنچی ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق سرحدی علاقے ترکنڈی بھروتی و دھرائی کے رہائش پذیر مقامی لوگوں نے کہا کہ انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے جبکہ بجلی ،سڑک اور راشن گھاٹ کا نام ونشان نہیں ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق اسکولوں میں بھی عملہ دستیاب نہیں ہے اور پورے علاقے کے عوام بنیادی سہویات کی عدم دستیابی کی وجہ سے مشکلات ک سامنا کر رہی ہے ۔مقامی لوگوں نے بتایا کہ ان علاقوں میں کئی اسکول چل رہے ہیں لیکن بدقسمتی کی بات یہ ہے کہ ان تمام اسکولوں میں اساتذہ کی کمی ایک سنگین مسئلہ بنی ہوئی ہے ،ان کا کہنا تھا کہ حلقے کے ہائی اسکول میں اس وقت دس سے زیادہ اساتذہ ہونے چاہئے تھے وہاں صرف چار یا پانچ اساتذہ بچوں کو تعلیم دیتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسکول میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے سکولی بچوں کو معیاری تعلیم نہ ملنے سے ان کا مستقبل تباہ ہورہا ہے ۔اس سلسلے میں لوگوں کے ایک وفد نے بتایا کہ اسکول کے بچوں کو دوپہر کا کھانا یعنی مڈ ڈے میل بھی نہیں دے جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ گاؤں کو بجلی دینے کیلئے جو بجلی کے کھمبے لگائے تھے وہ زمین برد ہوگئے ہیں اور ان کو ٹھیک نہیں کیا جارہا ہے ۔عوامی وفد نے کہا کہ حلقے میں طبی مرکز ہے جس میں نرسیں تعینات ہیں لیکن یہ عملہ بھی کبھی کبھار ہی متعلقہ ہیلتھ سینٹر کا دروازہ کھولتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گاؤں میں اگر کوئی بیمار ہوجائے تو اسے کاندھے پر اٹھا کر دس یا پندرہ کلو میٹر دور سب ضلع اسپتال مینڈھر یا پرائمری ہیلتھ سینٹر دھار گلو پہنچایا جاتا ہے ۔لوگوں کے مطابق نریگا کا کام اگرچہ عام مزدور کیلئے ہے لیکن اس کے لئے بھی منظور نظر ٹھیکیداراں کو تعمیراتی کام دئے جاتے ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ گاؤں کے لوگوں کو کوئی بھی فائدہ نہیں مل رہا ہے اورجو بھی کام آتا ہے وہ سیاسی کھڈپیچ کراتے ہیں۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.