ڈائگناسٹک سنٹروں کی جانب سے لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ جاری؛ ایک ہی قسم کے ٹسٹ کی مختلف لیبارٹروں میں مختلف نتائج دکھائے جاتے ہیں

سرینگر/06اکتوبر: وادی کشمیر میں ڈائیگناسٹک سنٹروں کی جانب سے لوگوں کو لوٹنے کا سلسلہ دراز ہوتا جارہا ہے جبکہ مختلف لیبارٹریوں پر ٹسٹوں کی مختلف قیمت وصول کی جاتی ہے اس کے علاوہ مختلف لیبارٹریوں میں الگ الگ نتائج دکھائے جاتے ہیں جس سے مریضوں کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر بھی الجھن میں پڑ جاتے ہیں تاہم محکمہ ہیلتھ کی جانب سے لیبارٹریوں پر ٹسٹوں کی ریٹ کو مقرر کرنے اور ان کی جانب سے کئے جارہے ٹسٹوں کے معیار کو پرکھنے کیلئے کوئی بھی اقدام نہ اُٹھانے سے ڈائیگناسٹک سنٹر چلانے والے اپنی من مانیاں کرتے رہتے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں کووڈ 19کے نتیجے میں ہسپتالوں میں علاج و معالجہ کی سہولیات نہ ہونے کے نتیجے میں عام مریض نجی کلینکوں اور پرائیویٹ ہسپتالوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دئے گئے ہیں جبکہ ہسپتال بند رہنے کی وجہ سے مریضوں کو مختلف بیماریوں کی تشخیص کیلئے پرائیویٹ لیبارٹریوں کا رُخ کرنا پڑتا ہے لیکن مختلف ڈائیگناسٹک سنٹروں میں ٹسٹوں کی ریٹ مختلف ہے ۔ جیسے کہ ایک لیبارٹری پر ایک ٹسٹ کی قیمت اگر ایک سو روپے ہے تو دوسری لیبارٹری پر دو سو روپے ہے ۔ اسی طرح شوگر ٹسٹ، کڈنی فنگشن ٹسٹ، کے ایف ٹی، ایل ایف ٹی ، سی بی سی ، ایکسرے، ای سی جی، الٹراسونو گرافی اور دیگر ٹسٹوں کی ریٹ مقرر نہیں ہے ۔ ضلع اننت ناگ کے ڈورو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص مدثر احمد نے بتایا کہ انہوںنے شوگر ٹسٹ ایک لبارٹری سے کرایا جہاں پر شوگر لیول 210دکھائی گئی ۔ دوسری لیبارٹری پر 320اور تیسری لیبارٹری پر 310شوگر لیول دکھائی دی ۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال سے پریشان ہوکر ہم نے ایک ہی سمپل تین الگ الگ لیبارٹروں میں چھوڑا لیکن پھر بھی مختلف تنائج دکھائی دئے اسی طرح قیمت میں بھی تضاد پایا ۔ ادھر ایک اور شہری جس کا تعلق سرینگر سے ہے نے لیبارٹری کا نام نہ بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کے ایف ٹی ٹسٹ ایک لیبارٹری سے کرایا جس میں ایک قیمت لی گئی اسی طرح چند روز بھی یہی ٹسٹ دوسری لیبارٹری میں کرایا تو انہوںنے دوسری قیمت لی ۔ ایک ٹسٹ کے لئے ایک لبیارٹری اگر 200روپے لیتے ہیں تو اسی ٹسٹ کیلئے دوسری لیبارٹری 300روپے لیتی ہے ۔ اس صورتحال کے حوالے سے کئی شہریوںنے اس کیلئے محکمہ ہیلتھ کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ذمہ داری محکمہ پر عائد ہوتی ہے کہ لیبارٹریوں کو قواعد و ضوابط کا پابند بناکر ٹسٹوں کی یکساں ریٹ مقرر کردیں ۔ اس کے علاوہ ٹسٹوں کے معیار کیلئے بھی ٹٰم مقرر کی جانے چاہئے تاکہ اس طرح سے غلط رپورٹ سے مریضوں کی زندگی تباہ ہوسکتی ہے کیوں کہ اگر کسی مریض کے مرض کی جانچ کے دوران رپورٹ غلط دی گئی اور ڈاکٹر رپورٹ دیکھ کر علاج کرنے لگے گا تو وہ مرض مریض میں ہو ہی نہیں تو اس طرح سے زندگی بھر کیلئے دوائی لینی پڑے گی ۔ انہوںنے مطالبہ کیا ہے کہ اس طرح سے لوگوں کی زندگیوں سے کھلواڑ کرنے والوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کی جائے ۔

Comments are closed.