ترال میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مسلح تصادم ، البدر سے وابستہ مقامی جنگجو جاں بحق

چاڈورہ میں موٹر سائیکل سوار بندووق برداروں نے سی آر پی ایف آفیسر کو ہلاک کرکے سروس رائفل چھین لی

ترال جھڑپ میں جنگجو کو خود سپردگی کا موقعہ دیا گیا ، چاڈورہ کے حملہ آوروں کی تلاش بڑے پیمانے پر جاری / پولیس

سرینگر/24ستمبر: جنوبی ضلع ترال میں فوج و فورسز اور جنگجوئوں کے مابین مسلح تصادم آرائی میں عسکری تنظیم البدر سے وابستہ ایک جنگجو جاں بحق ہو گیا ہے ۔ ادھر چاڈورہ بڈگام میں موٹر سائیکل سوار مسلح بندوق برداروں نے سی آر پی ایف اہلکار پر حملہ کرکے اس کو ہلاک کر دیا اور اس کی سروس رائفل چھین کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ۔ پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے دونوں واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ترال میں جنگجو کو خود سپردگی کا بھر پور موقعہ دیا گیا تاہم انہوں نے انکار کر دیا ۔ سی این آئی کے مطابق ترال کے مچہامہ بگندر علاقے میں جنگجوئوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے کے بعد فوج ، سی آر پی ایف اور ایس او جی ترال نے جمعرات کی اعلیٰ صبح علاقے کو محاصرے میں لیا اور وہاں تلاشی کارورائی شروع کر دی ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ جونہی علاقے میں تلاشی کارروائی شروع کر دی گئی تو علاقے میں چھپے بیٹھے جنگجوئوں نے فرار ہونے کی کوشش میںسیکورٹی فورسز پر شد ید فائرنگ کی ۔ جس کے ساتھ ہی سیکورٹی فورسز نے بھی مورچہ زن ہو کر جوابی کارورائی کی اور طرفین کے مابین گولیوں کا تبادلہ شروع ہوا ۔ ذرائع نے بتایا کہ علاقے میں گولیوں کی گن گرج سنائی دینے کے ساتھ ہی پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا جبکہ فورسز کی اضافی کمک علاقے کی طرف روانہ کی گئی جنہوں نے پورے علاقے کا محاصرہ تنگ کرکے جنگجوئوں کے فرار ہونے کے تمام راستے سیل کر دئے ۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ علاقے میں کچھ منٹوں تک گولیوں کا تبادلہ جاری رہا جس دوران محاصرے میں پھنسے جنگجو کو خود سپردگی کرنے کی پیشکش بھی کی گئی تاہم انہوںنے انکار کرکے فورسز پر شدید فائرنگ کی جس کے جواب میں سیکورٹی فورسز نے بھی کارورائی کی اور طرفین کے مابین کچھ منٹوں تک جاری رہنے والی گولی باری میں عسکری تنظیم البدر سے وابستہ ایک مقامی جنگجو جاں بحق ہو گیا جبکہ مہلوک جنگجو کے قبضے سے ہتھیار اور گولہ بارود بھی ضبط کر دیا گیا ۔پولیس کے ایک سنیئر آفیسر نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جھڑپ میں عرفان احمد ڈار ساکن گڈی کل نامی یہ جنگجو معرکہ آرائی کے دوران ابتدائی فائرنگ میں ہی جاں بحق ہوگیا اور اس نے اسی سال20اگست کو جنگجوئوں کی صف میں شمولیت اختیار کی تھی۔ پولیس آفیسر کا مزید کہنا تھا کہ ایک شہری کے ذریعے عرفان کو سرنڈر کرنے کی پیشکش کی گئی جو اس نے مسترد کی۔پولیس ریکارڈ کے مطابق ہلاک شدہ جنگجو کی مجرمانہ شمولیت کی لمبی فہرست ہے کیونکہ اپریل 2019 میں وہ تھانہ اونتی پورہ میں دستی بم کی دھماکے میں ملوث تھا جس کے لئے قانون کے متعلقہ دفعات کے تحت ایف آئی آر نمبر 54/2019 کو پولیس اسٹیشن اونتی پورہ میں درج کیا گیا تھابعد میں اسکو گرفتار کرلیا گیا اور اس کے بعد کوٹ بلال جیل جموں بھیج دیا گیا۔ اس سے قبل 2016 میں وہ قانون کے متعلقہ حصوں کے تحت پولیس تھانہ اونتی پورہ ایف آئی آر نمبر 126/2016 میں پتھراؤ و آتش زنی کیس میں ملوث تھا۔اپریل میں ان کی رہائی کے بعد ، عرفان الحق خفیہ طور پر عسکری سرگرمیوں میں ملوث تھا جس میں اونتی پورہ اور ترال کے علاقوں میں البدر سے متعلق جنگجوئوں کے صفوں میں شامل کرنے میںملوث تھا۔ مذکورہ علاقوں میں عسکریت کی صفوں میں شامل ہونے کے لئے ایک اہم رول ادا کرتا تھا۔اس سلسلے میںپولیس اسٹیشن ترال نے اس سلسلے میں کیس کو متعلقہ دفعات کے تحت درج کیا اور مذید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔کورنا کے باعث اور لوگوں کو انفیکشن کا خطرہ ہونے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ، مارے جانے والے جنگجو کی لاش کو تمام میڈیکی قانونی رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد تدفین کے لئے ہندوارہ بھیجا جائے گا۔ .ہلاک ہوئے جنگجو کے قریبی کنبہ کے افراد کو آخری رسومات کے لئے ہندوارہ میں شرکت کر نے کی اجازت ہوگی۔ادھر بڈگام کے بادی پورہ کیسر ملہ جمعرات کی صبح اس وقت سنسنی کا ماحول پھیل گیا جب موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم بندوق برداروں نے ڈیوٹی پر تعینات B/117 BN سی آر پی ایف اہلکار پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ بری طرح زخمی ہو گیا ، معلوم ہوا ہے کہ مسلح بندوق برداروںنے اسسٹنٹ سب انسپکٹرجی ڈی بڈوپر نزدیک سے گولیاں چلائی جس کے نتیجے میں وہ خون میں لت پت وہیں گرپڑا شدہ اہلکار کو فوری طور پر 92 بیس اسپتال لے جایا گیا جہاں پر ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ مریض کو لانے میں تاخیر ہوگئی۔ ہسپتال لاتے ہوئے ان کی راستے میں ہی موت واقع ہوگئی۔اسی دوران معلو م ہوا ہے کہ حملہ آور مذکورہ اہلکار کی سروس رائفل بھی لے کر فرار ہوگئے۔ حملے کے بعد فوج و فورس کی اضافی نفری علاقے میں پہنچ گئی جنہوں نے پورے علاقے کو محاصرے میں لیکر تلاشی کارورائی عمل میںلائی تاہم کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا جبکہ پولیس نے واقعہ کی نسبت کیس درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ۔

Comments are closed.