معیشت کی بحالی کیلئے نامنہاد مالی پیکیج بھونڈا مذاق؛ 1350کروڑ روپے سے 45000کروڑ کے نقصان کی بھرپائی کیسے ممکن ہوگی/نیشنل کانفرنس

سرینگر/19ستمبر: نیشنل کانفرنس نے جموں وکشمیر انتظامیہ کی طرف اقتصادی سیکٹر میں جان پھونکنے کیلئے اعلان کردہ نام نہاد مالی پیکیج کو اعداد و شماری کی ہیرا پھیری اور فریب کاری سے تعبیر کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ 13ماہ کے دوران یہاں کے اقتصادی سیکٹرکو 45ہزار کروڑ روپے سے زائد نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے اور 1350کروڑ روپے کا مالی پیکیج اس وسیع نقصان کی بھرپائی کیسے کرسکتا ہے؟۔ سی این آئی کے مطابق پارٹی کے ترجمان نے عمران نبی ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اعلان کردہ 1350کروڑ میں صنعتی سیکٹر کیلئے بجلی اور پانی کے فیس میں کمی پرصرف ہونے والی بہت بڑی رقوم بھی شامل ہیں، ایسے میں چند سو کروڑ روپے سے کون سی معیشت کو بحال کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے صنعتی سیکٹر میں بجلی اور پانی کے فیس میں محض ایگریمنٹ رقوم پر 50فیصد کمی کا اعلان کیا ہے نہ کہ پوری بلوں پر۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ مالی پیکیج ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اگر جموں وکشمیر کی معیشت کو پٹری پر لانے کیلئے انتظامیہ کا پیکیج خلوص پر مبنی ہوتا تو پہلے 5اگست 2019اور پھر Covid-19سے کاروبار کو ہوئے نقصان کو ملحوظ نظر رکھ کر پیکیج کا اعلان کیا گیا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے بینکوں نے قرضوں پر قسطیں لینا بند کردیا ہو یا نہیں ، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، کاروباریوں کو پھر بھی یہ رقوم سود سمیت ادا کرنے ہونگے اور اس کیلئے ان کی آمدنی کہاں سے ہوگی؟ انہوں نے کہا کہ اگر انتظامیہ واقعی کاروباریوں کو راحت دینے میں سنجیدہ ہوتی تو کم از کم قرضوں پر اُس معیاد کے دوران عائد سود کو 100فیصد معاف کیا جانا چاہئے تھا، جس دوران یہاں کرفیو کا نفاذ عمل میں جبری لاک ڈائون کیا گیا تھا۔ ترجمان نے کہا کہ ٹرانسپورٹوں کیلئے 1000روپے کی امدادزخموں پر نمک پاشی کے برابر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک مزدور دن میں600روپے کماتا ہے جبکہ میسن اور ترکھان کی ایک دن کی دھاڑی 1000 سے زائد ہے اور انتظامیہ ٹرانسپوٹروں کو ایک ہزار روپے دیکر ان کے جذبات کیساتھ کھلواڑ کررہی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ ایسے باغبانی شعبہ سے وابستہ لوگوں کیساتھ بھی مذاق کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس شعبہ سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو نہ صرف ڈبل لاک ڈائون سے نقصان سے دوچار ہونا پڑا بلکہ قبل از وقت برفباری نے بھی ان کی کمر توڑ کر رکھ دی۔ قبل از وقت بھاری برف باری سے نہ صرف سیب کی فصلیں تباہ ہوگئیں بلکہ 50سے 70فیصد درختوںکو نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بلند بانگ دعوئوں کے باوجود بھی اس شعبہ سے وابستہ افراد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔

Comments are closed.