سرینگر/11ستمبر/سی این آئی// وادی میں کوروناوائرس کی وجہ سے پیدا شدہ حالات کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے وادی کشمیر کے جنگلوں سے غیر قانونی طور پر کروڑوں روپے مالیت کی قیمتی جڑی بوٹیاں اسمگل کی جارہی ہے اور محکمہ جنگلات کی جانب سے جنگلوں میں قیمتی جڑی بوٹیوں کو تحفظ فراہم کرنے یا انہیں ٹھیکے پر دینے کے سلسلے میں کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابقوادی میں کوروناوائرس کی وجہ سے پیدا شدہ حالات کی آڑ میں سمگلر وادی کے جنگلات سے نایاب جڑی بوٹیاں کاٹ کر دوسری ریاستوں کو بھیج رہے ہیں جبکہ متعلقہ محکمہ کے اہلکار اور افسران کووروناوائرس کی مہاماری کے سبب اپنی ڈیوٹیویوں پر اکثر حاضر نہیں رہتے جس کا فائدہ اُٹھاکر سمگلر ان نایاب جڑی بوٹیوں کو اُڑالیتے ہیں ۔ذرائع کے مطابق وادی کے مختلف جنگلوں سے غیر قانونی طور پر نایاب جڑی بوٹیوں کو اسمگل کرنے کی کاروائیاں عمل میں لائی گئی اوراس دوران محکمہ جنگلات کی جانب سے کوئی موثر مہم بھی شروع نہیں کی گئی ۔جنگلات کے ذمہ داروں کو دیکھ رکھ کرنے والوں اور اعلیٰ افسران کو جانکاری نہیں ہے ۔ماہرین کے مطابق وادی کشمیر کے جنگلوں میں نایاب جڑی بوٹیوں کا خزانہ ہے جنہیں اگر بروئے کار لایا جائے تو نہ صرف یہاں کے ہزاروں تعلیم یافتہ بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کیا جاسکتا ہے بلکہ بیرون ریاستوں سے بھی ملازمین کو بھرتی کیلئے طلب کرنا پڑتا۔ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ نہ تو ہم اپنے آبی وسائل کو بروئے کار لانے کے متحمل ہیں اور نہ ہی ان نایاب جڑی بوٹیوں کو استعمال کرنے کے طور طریقے جانتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف سرکاری خزانہ ہر سال کروڑوں روپیہ مالیت کی آمدونی سے محروم ہوجاتا ہے بلکہ جنگلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ ان جڑی بوٹیوں کے نایاب ہونے کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے ۔خبر رساں ادارہ سی این آئی نے جب وادی کشمیر کے جنگلوں میں موجود نایاب جڑی بوٹیوں کے اسمگل ہونے اور محکمہ جنگلات کی جانب سے لاپرواہی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پر محکمہ جنگلات کے ایک سینئر افسرکے ساتھ رابطہ قائم کیا تو انہوں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ عجیب صورتحال ہے کہ زمینی سطح پر جو اطلاعات فراہم ہورہی ہیں ان کے مطابق آئے دن لاکھوں روپیہ مالیت کی جڑی بوٹیاں اسمگل ہورہی ہیں اور اس طرح کی کاروائیوں میں ملوث افراد یا تو سیاسی اثر ورسوخ رکھنے والے ہیں یا پھر سرمایہ دار۔محکمہ جنگلات کی جانب سے ان جڑی بوٹیوں کو آمدونی کا ذریعہ بنانے کیلئے اقدامات کیوں نہیں اٹھائے جارہے ہیں اس پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے ۔مذکورہ افسر نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جڑی بوٹیوں کو بڑے پیمانے پر اسمگل کیا جارہا ہے ،اس پر قدغن لگانے کی ضرورت ہے اور محکمہ جنگلات کے سینئر افسروں کو چاہئے کہ وہ اس نایاب شے کو تحفظ فراہم کرنے کے سلسلے میں اپنے اختیارات کا استعمال کریں اور محکمہ جنگلات کے ان اہلکاروں کے خلاف قانونی کاروائی عمل میں لائیں جو اس دھندے میں ملوث ہوکر راتوں رات لکھ پتی بننے کے خواب دیکھ رہے ہیں ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.