ضلع کپوارہ میں طبی شعبہ کے اندر لوٹ کھسوٹ اور بدعنوانیاں عروج پر;بی ایم او کپوارہ نے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے ٹینڈر داخلے کی تاریخ ہی بدل ڈالی

سرینگر//بلاک میڈیکل آفس کپوارہ کی جانب سے چند روز قبل سٹیشنری اور کمپیو ٹر سے متعلق دیگر ساز وسامان کے حوالے سے جا ری کئے گئے ٹینڈر وں میں مبینہ دھا ندلیوں کا الزام لگا تے ہو ئے ایک نجی کمپنی کے منیجر نے کہا ہے کہ مذکورہ دفتر نے ٹال مٹول کر کے ان سے ٹینڈر لینے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ ان کے ساتھ ہتک آمیز سلوک بھی کیا گیا جس سے اس بات کا اندازہ ہو تا ہے کہ مذکورہ ساز و سامان کی حصولیابی میں مبینہ طور دھا ندلیاں کی جا رہی ہیں اور اپنے منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کی کو شش کی جا رہی ہے ۔کشمیر پریس سر وس کے ساتھ بات کر تے لائٹ وے ٹریڈنگ کمپنی کے منیجر عبد الر شید نے کہا کہ بلاک میڈیکل آفس کپوارہ نے چند روز قبل مقامی اخبارات میں سٹیشنری اور کمپیو ٹر سے متعلق دیگر ساز و سامان حاصل کر نے کے لئے ایک ٹینڈر نوٹس زیر نمبرBMOK/NHM/175-176 شائع کرایا اور اس میں ٹینڈر وصول کر نے میں 22روز کا وقفہ رکھا گیا ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ دفتر نے حیران کن طور پر اس کے بعد ایک اور نو ٹس اجراء کی جس میں ٹینڈر وصول کر نے کے لئے سات روز کا ہی وقفہ رکھا گیا ۔عبدالرشید کا کہنا تھا کہ آج یعنی 8ستمبر دن کے 2بجے ٹینڈر داخل کر نے کی آخری تاریخ تھی اور وہ آج دو بجے سے قبل بی ایم او آفس کپوارہ گئے تاکہ ٹینڈر داخل کر سکیں ۔ان کا کہنا تھا کہ بی ایم او آفس میں خلافِ قاعدہ کو ئی ٹینڈر بکس نہیں رکھا گیا تھا اور جب انہوں نے اس حوالے سے بی ایم او کپوارہ سے اور ان کے دفتر میں تعینا ت محمد امین نامی ایک کلر ک سے استفسار کیا تو انہوں نے اسے دفتر سے با ہر جا کر کھڑا رہنے کے لئے کیا ۔عبد الرشید کا کہنا تھا کہ انہوں نے جب یہ کہا کہ ٹینڈر داخل کر نے وقت ختم ہو نے جا رہا ہے اور دو بجے کے بعد آپ ٹینڈر دستا ویزات نہیں لیں گے تو بی ایم او اور ان کے کلر ک نے انتہا ئی غنڈہ گر دی کر تے ہو ئے اُ سے دھکے دے دے کر دفتر سے با ہر نکالا اور اس کے ٹینڈر لینے سے بھی انکا ر کر دیا ۔ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا خد شہ ہے کہ مذکو رہ آفیسر اپنے کسی منظور نظر شخص کو فائدہ پہنچانے کی تاک میں ہے کیونکہ اس دفتر میں پچھلے چار سال سے ایک ہی ڈیلر تمام تر ادویات اور دیگر ساز و سامان سپلائی کر رہا ہے ۔عبد الر شید نے اس معاملہ کی نسبت اب پو لیس سے بھی شکا یت کی ہے اور ان سے درخواست کی ہے کہ اس معاملہ کی تحقیقات ہو نی چاہئے ۔اس دوران ذرائع نے کے پی ایس کو بتا یا کہ در اصل بی ایم او کپوارہ کے دفتر میں چند ڈیلروں اور وہاں کے حکام کے ما بین ایک ساز باز ہے اور وہ یہ کہ کوئی بھی ٹینڈر جا ری ہو نے کے بعد اگر کسی اور کمپنی یاڈیلر نے بھی ٹینڈر دستاویزات داخل کرا ئے تو ٹینڈر کو منسوخ کر دیا جا ئے گا اور اگر کسی اور کمپنی یا ڈیلر نے ٹینڈر داخل نہیں کرائے تو ٹینڈر ان لوگوں کو مل جا تے ہیں اور اس میں مذکو رہ دفتر کے حکام ڈیلروں سے مو ٹی موٹی رقوما ت وصول کر تے ہیں ۔سی ایم او آفس کپوارہ ،بی ایم او آفس کرالپورہ میں بھی اس قسم کے بد نظمی اور دھا ندلیوں کی شکایات مو صول ہو ئی تھیں اور اس سلسلے میں میڈیا میں رپو رٹیں بھی شائع ہو ئیں تاہم ابھی تک ان معاملات کی تحقیقات عمل میں نہیں لا ئی گئی ۔

Comments are closed.