کورنا وائرس کے چلتے عیدلاضحی کی تقریب ، جموں کشمیر میںسال 1868کی یادیں تازہ
دہائی قبل ایسی ہی صورتحال میں لوگوں نے عید کی تقریب گھروں میں رہ کر ہی منائی تھی
سرینگر/30جولائی:عالمی وبائی بیماری کے چلتے عیدالاضحی کی تقریب نے سال 1868کی یادیں تازہ کر د دی ہے کیونکہ تاریخ دانوںکا کہنا ہے کہ اس سال بھی وبائی بیماری کے باعث لوگوں نے عید گھر میں رہ کر سادگی سے منائی ۔ سی این آئی کے مطابق دنیا بھر کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر میں بھی کورنا وائرس کی قہر سامانیوں کے بیچ عید الاضحی کی تقریب سنیچروار کو منائی جا رہی ہے ۔ تاہم کورنا وبائی بیماری کے باعث امسال عید الاضحی کی تقریب انتہائی سادگی سے انجام دی جائے گی جبکہ لوگ گھروں میںہی رہ کر عید کی تقریبات انجام دیںگے کیونکہ انتظامیہ نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ وادی کشمیر میں عید کی نماز ادا کرنے کی اجازت نہیں ہو گی ۔ چونکہ امسال وبائی بیماری کے چلتے عید کی تقریبات نے سال 1868کی تادیں تازہ کر دی ہے ۔ کیونکہ تاریخ دانوںکا کہنا ہے کہ اس سے بھی اسی طرح کی وبائی صورتحال تھی جس دوران لوگوں نے گھروں میں رہ کر ہی عید منائی ۔ معروف تاریخ دان ظریف ایک ظریف نے ایک مقامی انگریزی روزنامہ سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ وادی کشمیر میں اس ی طرح کی وبائی صورتحال سال 1868اور 1918میں بھی دیکھنے کو ملی اور ان سالوں کے دوران بھی وادی کشمیر کے لوگوںنے عید کے تہوار گھروں میں ہی رہ کر منائے ۔ انہوںنے کہا کہ ان سالوں میں بھی وبائی صورتحال دیکھنے کو ملی تھی جس دوران لوگوں کو گھروں میںکافی وقت تک رہنا پڑا ۔ انہوں نے اپنا تجربہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ سال 1868میںبھی عالمی وبائی بیماری نے جموںکشمیر کو اپنی لپیٹ میںلیا تھا جس دوران عید کا تہوار لوگوںنے گھروں میںہی منایا ۔ ایک اور تاریخ دان نے بتایا کہ کورنا وائرس کی طرح سے آج سے دہائی قبل ایک وائر س نمودار ہوا تھا جس نے پورے جموںکشمیر کو اپنی لپیٹ میںلیاتھا اور ویسی ہی موجود ہ صورتحال آج جموںکشمیر میں دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ خیال رہے کہ جموںکشمیر کے ساتھ ساتھ پورے عالم دنیا میں کورنا وائرس کی لہر جاری ہے جس کے بعد لاک ڈائون کے چلتے آبادی گھروں میںہی محصور ہے ۔
Comments are closed.