چیف ترجمان ، جناب خالد محمود کے ایک پریس بیان کے مطابق EJCC کا ایک اہم اجلاس مؤرخہ 24 جولائی کو مرکزی دفتر EJCC میں منعقد ہوا جس کی صدارت اعجاز احمد خان نے کی۔ اجلاس میں درج ذیل ممبران نے شرکت کی:-
شیخ اعجاز ، سجاد خواجہ اشتیاق بیگ ملک غلام حسن جاوید اخون ، شوکت بھٹ یونس ملک شوکت نوشیری ، رحمت اللہ خان فاروق احمد کاوا ، عنایت نوشیری ، کے ایم سوگامی ، حمید اللہ بھٹ ماسٹر امتیاز خان ، شیخ ریاض احمد عبدالقیوم بیگ ، فیروز احمد نجار۔
اعجاز احمد خان نے مختلاف محکموں میں کام کر رہے ملاازمین کی سراہنا کرتے ہوئے کہا کہ گونا گو مشکلات کے باوجود ریاستی ملازمین، ڈیلی ویجیرس اور فئیر پرائس شاپ ڈیلیرس عوام الناس کی خدمت میں جھٹے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ بجلی کی نجی کاری سے اس محکمہ میں کام کرنے والے ہزارون ملازمین کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، جو ایک سازش کے ساتھ رچا ہوا فیصلہ تھا ، جس نے اس محکمے میں کام کرنے والے ہزارون ملازمین کے مستقبل پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
اعجاز خان نے کہا کہ ریاستی جنگلاتی کارپوریشن کو ختم کیا گیا جس کی وجہ سے اس محکمہ میں کام کرنے والے تقریباً 2500 ملازمین کے مستقبل کو تباہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ان ملازمین کی تنخواہیں پچھلے تین مہینوں سے اجرا نہیں کی گئی ہیں،جو انسانی حقوق کی سراسر پامالی ہے۔اور جس کے باعث ان کے گھروں کے چولے نہیں جھل رہے ہیں اور وہ کافی مشکلات سے دو چار ہیں۔
اعجاز احمد خان نے مزید کہا کہ محکمہ فوڑ میں کام کرنے والے فئیر پرائیس شاپ چلانے والے ڈیلیران کو سرکار نے جہاں سال 2002 میں محکمہ فوڑ میں تاعینات کیا ،وہی 19 سال گزر جانے کے بعد بھی ان کی نوکریوں کو مستقل نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ان کے مستقبل کو خراب کرنے میں سرکار نے کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ اعجاز احمد خان نے سرکار سے ان ڈیلیران کی نوکریوں کو مستقل کرکے ان کی مشکلات کا ازالہ کرنے کا پر زور مطالبہ کیا۔۔
انہیوں نے کہا کی ان ڈیلیران کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کا مستقبل داو پہ لگا ہوا ہے ، جس کو سرکار کو کسی بھی لحاظ سے ہلکے میں نہیں آنکنا چاہیے۔
اعجاز احمد خان نے مزید کہا کہ مختلف محکموں میں کام کرنے والے تقریباً 60 ہزار کیجول لیبروں، نیڑ بیس ورکروں اور محنت کشوں کو صرف سیساست کا نشانہ بنایا گیا اور وقت کے حکمرانوں اور سیاستدانوں نے ان کی مستقلی کی طرف کوئی توجہ نہیں دی ، جس کی وجہ سے یہ محنت کش عارضی ملازم فاقہ کشی کے شکار ہو گئے ہیں۔
اعجاز احمد خان نے سرکار کو پر زور مطالبہ کیا کہ ان عارضی ملازمین کی نوکریوں کو مستقل کرکے ان کے مشکلات کا ازالہ کیا جائے تاکہ ان محنت کشوں کی زندگیاں محال نہ ہو۔
ارجاز احمد خان نے کہا کہ موجودہ وقت میں پوری دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری ریاست کشمیر بھی اس ام مہلک اور خطرناک وائرس سے متاثر ہے ، مگر اس کا قطعاً یہ مطلب نہیں کہ ان حالات کی آڑ میں سرکار ان محنت کشوں کے مشکلات کو نظر انداز کرے۔۔
انہیوں نے دو ٹوک انداز میں سرکار سے کہا کہ اگر سرکار نے ان ہزاروں کیجول لیبروں، نیڑ بیس ورکروں اور محنت کشوں کی دیرانہ مانگوں اور جائز مطالبات کا کوئی حل نہیں نکالا تو ان کی تنظیم EJCC جو تقریباً 4.50 لاکھ ملازمین، کیجول لیبروں، نیڑ بیس ورکروں اور محنت کشوں پر مشتمل ہے ،سڑکوں پہ آکر اپنے مطالبات پورا کرنے کا ہنر جانتی ہے ..
اعجاز احمد خان نے سرکار سے پر زور اپیل کی کہ عیدالاضحی سے پہلے پہلے تمام محکموں میں کام کرنے ملازمین، ملازمین، ڈیلی ویجیروں ، کیجول اور نیڑ بیس ورکروں ،فئیر پرائس شاپ ڈیلیرس وغیرہ کی تنخواہوں کو واگزار کیا جائے تاکہ یہ محنت کش اور ان کے گھر والے یہ عظیم تہوار خوشی سے منا سکیں۔
Comments are closed.