سی ایم او کی جانب سے اسپتال سے واحد ” زنانہ ڈاکٹر “ کو رخصت کرنے کا شاخسانہ
کپواڑہ اسپتال میں خاتون کی موت پر لواحقین کا احتجاج ،اسپتال انتظامیہ پر لگایا لاپروائی کا الزام
کپواڑہ /27جون / کے پی ایس // سب ضلع اسپتال کپواڑہ سنیچروار کو اس وقت ایک مرتبہ پھر خبروں میں آگیا جب چیف میڈیکل افسر کی من مانی اور اسپتال میں سنیئر خاتون ڈاکٹرکی عدم دستیابی کے باعث ایک خاتون کی موت واقع ہوئی جس کے بعد لواحقین نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسپتال اانتظامیہ کی لاپروائی اور غفلت شعاری کے باعث خاتون کی موت ہوئی۔ اسی دوران معلوم ہوا ہے کہ چیف میڈیکل افسر نے اسپتال میں تعینات سنیئر خاتون ڈاکٹر کو پی پی ای کٹس کی عدم دستیابی پر آواز اٹھانے پر پہلے ہی رخصت کر دیا تھا جس کے باعث خاتون کی موت ہوئی ۔ کشمیر پریس سروس کے مطابق پروینہ بیگم زوجہ اختر علی خان ساکنہ دپال مژھل کپواڑہ نامی حاملہ خاتون درد زہ میں مبتلا ہونے کے بعد انہیں پی ایچ سی مژھل میں داخل کر ایا گیا جہاں انہوں نے بچے کو جنم دیا تاہم بچے کو جنم دینے کے بعد خاتون کی حالت بگڑ گئی جس کے بعد انہیں علاج و معالجہ کیلئے کپواڑہ اسپتال منتقل کر دیا گیا جہاں اس کی موت واقع ہوئی ۔ خاتون کی موت واقع ہونے کے بعد لواحقین نے اسپتال انتظامیہ کے خلاف زور دار احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اسپتال منتظمین اور ڈاکٹر وں کی عدم دستیابی کے باعث خاتون کی موت واقع ہوئی ۔ احتجاجی لواحقین نے سی ایم او اور بی ایم او کپواڑہ کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ مذکورہ افسران کمروں میں بیٹھ جاتے ہیں اور اسپتال کو زبح خانہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے ۔ احتجاجی لواحقین نے الزام عائد کیا کہ اسپتال میں تعینات غیر تجربہ کار ڈاکٹروں نے اسپتال کو زبح خانہ میں تبدیل کر دیا ہے جبکہ وہ مریضوں پرہی تجربہ حاصل کرتے ہیں ۔ جبکہ ڈاکٹرں کی لاپروائی کے نتیجے میں ہی اسپتال میں خاتون کی موت واقع ہوئی ۔ ادھر معلوم ہوا ہے کہ اسپتال میں جونیئر خاتون ڈاکٹر موجود تھی کیونکہ چیف میڈیکل افسر نے اپنی من مانی جاری رکھتے ہوئے اسپتال میں تعینات سنیئر خاتون ڈاکٹر کو رخصت کیا ہے کیونکہ انہوں نے اسپتال میں پی پی ای کٹس کی عدم دستیابی کے خلاف آواز اٹھائی ۔جس کو چیف میڈیکل افسر نے برداشت نہیں کیا اور پہلے سنیئر خاتون ڈاکٹر کو اٹیچ کیا گیا جس کے بعد انہیں اسپتال سے رخصت کیا گیا ۔
Comments are closed.