گرمیوں میں کوروناوائرس کے کیسوں میں اضافہ تشویشناک:ڈاک

وائرس پر موسمی تبدیلی کا کوئی اثر نہیں ہوتا ،لوگ احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کریں

سرینگر/27جون: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن وادی میں کوورناوائرس کے پھیلائو میں گرمی کیوجہ سے کوئی کمی نہیں ہوئی ہے اور درجہ حرارت میں اضافہ کے بعد بھی یہاں پر کووڈ کیسوں میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ جیسا کہ امید کی جاتی تھی کہ درجہ حرارت میں اضافہ کے بعد کوروناوائرس کے کیسوں میں کمی ہوگی اور گرمی کی وجہ سے اس وائرس کا اثر بھی کم ہوتا جائے گا تاہم وادی کشمیر میں درجہ حرارت میں اضافہ کے باوجود بھی کوروناوائرس کے معاملات میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ ماہر فلو ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ وادی میں روزانہ سینکڑوں نئے معاملات سامنے آرہے ہیں اور گزشتہ 26دنوں میں چار ہزار کے نئے کیس سامنے آچکے ہیں ۔ انہوںنے کہا کہ ’’لو یا زیادہ درجہ حرارت ‘‘ کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے جبکہ سردیوں میں ہمیں یہ امید تھی کہ درجہ حرارت بڑھنے کے نتیجے میں کوروناوائرس غیر موثر ہوگا لیکن جوسردیوں میں کووڈ 19کے مریضوں میں نشانیاں پائی جاتی تھیں آج بھی موجود ہے ۔ انہوںنے کہا کہ اس وائرس سے فی الحال بچائو کی صورت صرف بیماری سے لڑنے کیلئے قوت مدافعت ہے کیوں کہ اس وائرس پر کسی موسم کا کوئی اثر نہیں ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے ایک کنڈین جریدے میں شائع ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ موسمی تبدیلی سے مذکورہ وائرس ختم ہونے والا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ مشاہدے میں آیا ہے کہ اس وائرس سے بچائو کیلئے کار گرطریقہ اب تک جو رہا ہے وہ ماسک کا استعمال، ہینڈ سینی ٹائزر ، سماجی دوری، سکولوںکا بند ہونا، عوامی اجتماعات بند رہنا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ ہیلتھ ایڈوائزری پر من و عن عمل کریں کیوں کہ فی الحال اس موذی وائرس سے بچائو کا اور کوئی طریقہ نہیں ہے ۔

Comments are closed.