سرینگر04جون: مہلک وبائی بیماری نے شہر سرینگر کے نور باغ علاقے سے تعلق رکھنے والے معمر شہری کے جان لی جس کے ساتھ ہی جموں کشمیر میں مہلک وبائی بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد35تک پہنچ گئی ۔کورنا وائرس کے کیسوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ اور مہلک وبائی بیماری سے بڑھتے اموات کے باعث لوگوں میںکافی تشدیش کی لہر پائی جا رہی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں کوروناوائرس کا قہر بدستور جاری ہے ۔ وادی کشمیر میں جہاں گزشتہ کئی دنوں سے مثبت کیسوں میں کافی اچھال دیکھنے کو ملا وہیں ہر روز اموات میں بھی اضافہ دیکھنے کو ملا ۔ مہلک کورنا وائرس کے باعث جمعرات کو مزید ایک مریض کی موت واقع ہوئی ۔جمعرات کو سرینگر کے نور باغ کا ایک60سالہ شہری کو کورونا انفیکشن کی وجہ سے جاں بحق ہوگیا۔مذکورہ شہری جمعرات کی صبح سرینگر کے سی ڈی اسپتال میں زندگی کی جب ہار گیا ۔ اسپتال کیک میڈیکل سپرانٹنڈنٹ سی ڈی اسپتال ڈاکٹر سلیم خان نے سرینگر کے شہری کی موت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ مذکورہ شہری کو صدر اسپتال سے دو روز قبل منتقل کیا گیا تھا جب اْس کا کورونا ٹیسٹ مثبت آگیا۔ڈاکٹر سلیم کے مطابق مذکورہ شہری آج انتقال کرگیا۔اس طرح جموں کشمیر میں اب تک35کورونا ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ان میں8کا تعلق سرینگرسے،7کا تعلق بارہمولہ،5 کا تعلق اننت ناگ،4کا تعلق کولگام،2کا تعلق شوپیان،مزید2کا تعلق بڈگام ،1کا تعلق بانڈی پورہ اور 1کا تعلق کپوارہ اضلاع جبکہ باقی ماندہ5 کا تعلق جموں صوبے سے تھا۔ادھر کورنا وائرس کے کیسوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ اور مہلک وبائی بیماری سے بڑھتے اموات کے باعث لوگوں میںکافی تشدیش کی لہر پائی جا رہی ہے ۔ ادھر لاک ڈائون کے پانچویں مرحلے میں منگل کو وادی کشمیر میں لاک ڈاون میں کا فی نرمی دیکھنے کو ملی اور سڑ کوں پر نجی ٹر یفک کی نقل وحر کت میں اضا فہ دیکھنے کوملا تاہم ریڈ زون قرار دیے جانے والے علاقوں میںسو فیصد لاک ڈائون نافذ رہا اور ایسے علاقے کے چاروں اطراف لوگوں کی نقل و حرکت کے لئے مکمل طور پر سیل تھے۔ ریڈ زون والے علاقوں کو چھوڑ کر شہر سر ینگر کے بیشتر علاقوں کے میں کافی نرمی دیکھنے کو ملی۔ سڑ کوں پر نجی ٹریفک کی نقل وحر کت میں اضا فہ دیکھنے کو ملا اور سڑ کوں پر تعینات فورسز بالخصوص جموں وکشمیر پولیس کے اہلکار لوگوں کو سڑکوں پر پیدل چلنے کی بھی اجازت نہیں دے رہے تھے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.