’’ یقینا صدقہ اللہ ربّ العزت کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے‘‘:رضائے الٰہی کیلئے حاجت مندکنبوں کی امدادواعانت میں پہل کریں

سینئرٹریڈیونین لیڈر اعجازاحمدخان کی سرکاری ملازمین سے دردرمندانہ اپیل

سری نگر:۲۱،مئی:سینئرٹریڈیونین لیڈر اعجازاحمدخان نے سرکاری افسروں ،انجینئروں اورملازمین سے دردرمندانہ اپیل کی ہے کہ وہ کوروناوائرس اورلاک ڈائون کی وجہ سے معاشی اورمالی بدحالی سے دوچارضرورتمندکنبوں کی مالی معاونت کریں تاکہ حالات کے مارے یہ حاجت مندکنبے بھی عیدالفطر کے لئے ضروری گھریلو سامان خریدسکیں ۔ایمپلائز جوائنٹ کنسلٹیٹوکمیٹی کے چیئرمین اورسی اے پی ڈی ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر اعجازاحمدخان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ لاک ڈائون کی وجہ سے سماج کاہرطبقہ معاشی بدحالی کے باعث مالی بحران کاشکار ہے اورخاص کر وہ محنت کش اورروزانہ اُجرت پرکام کرنے والے لوگ امدادواعانت کے طلبگار اورمستحق ہیں ،جوگھروں میں بیٹھے رہنے کی وجہ سے گزشتہ دومہینوں سے کوئی کام اورکمائی نہیں کرسکے ہیں ۔اعجازاحمدخان نے کہاکہ لا ک ڈاؤن کی کٹھن صورتحال میں آج مثالی ایثار و یکجہتی کی ضرورت ہے جو کہ سرکاری افسروں ،انجینئروں ،ملازمین اورآسودہ حال اشخاص کی عملیت پسندی کی متقاضی ہے۔مخیر حضرات کو اپنے اپنے دائروں ،احاطوں اور حدود کے اندر مستحقین کی مدد کو یقینی بنا نا چاہیے ، اور متمول طبقات کی جانب سے صلہ رحمی کے جذبہ کو بروئے کار لا کر اپنے پاس پڑوس، گلی محلے اور شہر بھر میں ایسا اہتمام کرنا چاہیے کہ کوئی فرد کسی گھر میں بھوکا نہ سوئے۔سینئرٹریڈیونین لیڈر نے کہاہے کہ اگرایک سرکاری افسر اورانجینئرصرف 2ضرورت مندوں اورسرکاری ملازمین صرف ایک حاجت مندکی مدداورمعاونت کریں توعیدالفطر کے عظیم موقعہ پر مثالی ایثار و یکجہتی کی شمع روشن ہوگی ۔انہوں نے خاص کرملازمین سے اپیل کی کہ وہ اپنے گردنواح میں رہنے والے ضرورت مندوں کی بغیرکسی تشہیر کے نقد وجنس کی صورت میں اپنی مقدور کے مطابق مددکرنے میں پہل کریں ۔اعجازاحمدخان نے کہاکہ اگر ہم کسی ایک بچے کے چہرے پرخوشی لاسکے تویہی عید ہوگی اوریہ ہماری حق ادائی ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ دین اسلام کے فلسفہ سماجی بہبود کا بنیادی مقصد بھی معاشرے کے محتاجوں، بے کسوں، معذوروں، بیماروں، بیواوں، یتیموں اور بے سہارا افراد کی دیکھ بھال اور ان کی فلاح ہے۔یہ مقصد اسی صورت میں حاصل ہوسکتا ہے جب ایسے لوگوں کی ضرورت اور معذوروی کا خاتمہ کرکے معاشرے میں دولت وضرورت کے درمیان توازن پیدا کیا جائے۔جو لوگ معاشرے سے غربت وافلاس اور ضرورت واحتیاج دور کرنے کے لئے اپنا مال ودولت خرچ کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کے خرچ کو اپنے زمے قرض حسنہ قرار دیتے ہیں۔ ساتھ ہی اس بات کی بھی ضمانت دیتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں خرچ کئے گئے مال کو کئی گنا بڑھاکردیاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ دوسروں کی مدد کرنا ان کی ضروریات کو پورا کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہایت پسندیدہ عمل ہے، اور دوسروں کی خیر خواہی اور مدد کرکے حقیقی خوشی اور راحت حاصل ہوتی ہے جو اطمنان قلب کے ساتھ ساتھ رضائے الٰہی کا باعث بنتی ہے۔اعجازاحمدخان نے کہاکہ اسلام میں حقوق العباد کی اہمیت کو حقوق اللہ کی اہمیت سے بڑھ کر بیان کیاگیا ہے۔ دوسروں کی خیر خواہی اور مدد کرکے حقیقی خوشی اور راحت حاصل ہوتی ہے جو اطمنان قلب کے ساتھ ساتھ رضائے الٰہی کا باعث بنتی ہے۔ قرآنی آیات کاحوالہ دیتے ہوئے سینئرٹریڈیونین لیڈر اعجازاحمدخان نے کہاکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’ (لوگ) آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کیا خرچ کریں۔ فرما دیجئے کہ جس قدر بھی مال خرچ کرو (درست ہے) مگر اس کے حق دار تمہارے ماں باپ ہیں اور قریبی رشتے دار ہیں اور یتیم ہیں اور محتاج ہیں اور مسافر ہیں اور جو نیکی بھی تم کرتے ہو، بے شک اللہ اسے خوب جاننے والا ہے۔انہوں نے کہاکہ محسن انسانیت نبی کریم محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ صرف حاجت مندوں کی حاجت روائی کرنے کا حکم دیا بلکہ عملی طور پر آپ صلی اللہ علیہ و سلم خود بھی ہمیشہ غریبوں ،یتیموں، مسکینوں اور ضرورتمندوں کی مدد کرتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کا ارشاد ہے’’ یقینا صدقہ اللہ ربّ العزت کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اوربری موت کو دور کرتا ہے‘‘۔

Comments are closed.