رمضان کے مقدس مہینے کے دوران مہنگائی نے غریب کنبوں کو سبزیاں کھانے سے بھی محروم کردیا

چیکنگ اسکارڈ دکھاوے کی کاروائیوں میں مشغول،انتظامیہ خواب خرگوش میں مست

سرینگر /09مئی : لاک ڈائون کے چلتے رمضان لمبارک کے مقدس مہینے میں منافع خوروں نے غریب عوام کو سبزی کھانے سے بھی محروم کردیا ،کشمیر وادی میں سبزیاں سونے کے بھاؤ بک رہی ہیں ،مارکیٹ چیکنگ اسکارڈ دکھاوے کی کاروائیاں عمل میں لارہے ہیں جبکہ پوری وادی میں گراں بازاری عروج پر پہنچ چکی ہے،منافع خوروں کے سامنے سرکار بے بس دکھائی دے رہی ہے،قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے جو دعوے اور وعدے کئے جارہے تھے وہ کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پوری وادی میں منافع خوروں نے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کردیا ہے غریب عوام کو سبز یاں کھانے سے بھی محروم کردیا گیا ہے ۔کشمیر وادی میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں سرکارنے قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کا پورا یقین دلا یا تھا تاہم فرضہ رمضان کے دن ہی منافع خوروں نے ٹماٹروں کی قیمت میں بیک وقت چالیس روپے کا اضافہ کرکے وادی کے اطراف واکناف میں 80روپے ٹماٹر فی کلو فروخت کیا جاتا ہے جبکہ دیگر سبزیاں آسمان سے قیمت چھونے لگی ہے جس کے مقابلے میں غریب عوام سبزیوں کی اور دیکھ بھی نہیں سکتے ہیں ۔جب کوئی گراہک قیمت پر اعتراض کرتا ہے تو اسے سبزی والا اسطرح ڈانٹ دیتا ہے کہ وہ دوسرے سبزی والے کے پاس بھی نہیں جاسکتااور یہ سبزی والے ریٹ لسٹوں کو خاطر میں نہیں لاتے ہیں بلکہ سرعام قانون کو پاؤں تلے روندا جارہا ہے ۔لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کردیا گیا ہے ،مہنگائی اس قدر بڑھا دی گئی ہے کہ درمیانہ طبقے اورغریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبوں کو رمضان المبارک جیسے مقدس مہینے میں کھانے پینے کی چیزیں حاصل کرنے میں تکلیف کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے۔غریبوں کے منہ سے نوالا چھین لیا گیا ہے ۔سرکار ی دعوے اور کاغذی گھوڑے دوڑانے میں لگی ہوئی ہے ،افسران میٹنگوں میں مشغول ہیں ،عوم کو راحت پہنچانے کے سلسلے میں کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے بلکہ لوٹ کھسوٹ مچانے والوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے کہ وہ کند چاقو سے عوام کو زبح کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دے ۔پوری وادی میں مہنگائی اس قدر بڑھا دی گئی ہے کہ غریب کنبے دو وقت کی روٹی نہیں کھا سکتے ہیں بلکہ اپنی قسمت پر آنسوں بہانے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔انتظامیہ خواب خرگوش میں ہے جبکہ غریب طبقہ کو مہنگائی کی وجہ سے سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور غریبی کی سطح سے نیچے زندگی بسر کرنے والے کنبوں کے عیال کو دو قت کی روٹی بھی نصیب نہیں ہوپا رہی ہے اور اعلیٰ سرکاری افسران بند کمروں میں بیٹھ کر میٹنگیں طلب کرکے عوام کو راحت پہنچانے کے بڑے بڑے دعوے کر رہے ہیں جبکہ اصل میں وادی کے لوگ مہنگائی کی بٹھی میں جل رہے ہیں اور انہیں راحت پہنچانے کے سلسلے میں انتظامیہ کی جانب سے کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی جارہی ہے۔

Comments are closed.